اٹھیں گے موت سے پہلے
اٹھیں گے موت سے پہلے اسی سفر کے لیے جسے حیات کے صدموں نے ملتوی نہ کیا وہ ہم کہ پھول کی لو کو فریب دیتے تھے قریب شام ستاروں کی رہ گزر پہ چلے وہ ہم کہ تازہ جہاں کے نقیب زن تھے نئے صبا کی چال سے آگے ہماری چال رہی مگر گمان کے قدموں نے اس کو طے نہ کیا وہی سفر جو ہمارے اور اس کے بیچ رہا جسے ...