شاعری

مرے عزیزو، مرے رفیقو

مرے عزیزو، مرے رفیقو مری کمیونزم سے ہو خائف مری تمنا سے ڈر رہے ہو مگر مجھے کچھ گلا نہیں ہے تمہاری روحوں کی سادگی سے تمہارے دل کی صنم گری سے مجھے یہ محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے بیگانہ ہوا بھی تک تم اپنے انداز دلبری سے کہ جیسے واقف نہیں ابھی تک ستم گروں کی ستم گری سے فریب نے جن کے آدمی ...

مزید پڑھیے

درس محبت

دوست ملا تھا تجھ کو کیسا حیف اتنا بھی یاد نہیں جان فدا کرتا تھا جس پر دل میں اس کی یاد نہیں گردش دوراں نے جب اس کو آہ شکستہ حال کیا دیکھ کر اس کے حال زبوں کو تو نے کچھ نہ ملال کیا کون شکستہ حال کہاں ہے یہ بھی دھیان آیا نہ تجھے آہ تصور نے ایسے محسن کے تڑپایا نہ تجھے پاس تھا اپنے قول کا ...

مزید پڑھیے

صبح چمن

یہ وقت صبح یہ سماں یہ دیدہ زیب گلستاں یہ دل فریب کیاریاں طیور کے یہ چہچہے یہ دل لگی یہ قہقہے یہ مالنیں یہ باغباں بہار جنت نظر طرب فزا ہے کس قدر درخت ہیں ادھر ادھر عجب فضائے نور ہے سرور ہی سرور ہے نہیں ہے کون شادماں زمیں سے تا بہ آسماں جمال دوست ضو فشاں ملے جو چشم عارفاں چلے مری ...

مزید پڑھیے

وقت کی چیز

سب جسے انتہا کہیں تو اسے ابتدا سمجھ ہو نہ اسی سمجھ پہ خوش یوں ہی بڑھائے جا سمجھ ذوق سفر گھٹا نہ دے لوگ کہیں جو نا سمجھ حاصل مدعا کو بھی پرتو مدعا سمجھ اور بلندیوں پہ جا راز عروج کا سمجھ دل میں ہے درد قوم اگر قوم کی جلد لے خبر قوم سے ہیں جو بے خبر قوم کی ان کو دے خبر سوچ کہ اپنی قوم ...

مزید پڑھیے

دعوت نظر

میں ہی میں ہوں کوئی ہشیار کہے جاتا ہے وہ ہی وہ ہیں کوئی سرشار کہے جاتا ہے ہمہ اوست اس کی خودی کے لئے مرکز اے دوست اس کا نادان انا بھی ہے متاع ہمہ اوست ہوش افزا ہے مجھے غلغلۂ ہشیاری کاش سمجھے اسے تو بھی جرس بیداری انحصار من و تو ٹھیک نہیں سب سمجھیں وقت ہے خود کو سمجھنے کا یہی اب ...

مزید پڑھیے

محبت

محبت خدا کی حقیقت کا نور محبت کسی کا پیام ظہور محبت کے پیغامبر انبیا محبت کے زیر اثر اولیا محبت نقوش بیاض وجود تر و تازہ اس سے ریاض شہود محبت نہیں تو نہیں زندگی محبت سے ہے دل نشیں زندگی محبت سے ہر ذرہ پیوستہ ہے طرب زا محبت کا گلدستہ ہے نشاط محبت رفیق حیات کئے اس نے حل زندگی کے ...

مزید پڑھیے

کچھ نہیں کے دو پہلو

جنہیں عشق سے واسطہ کچھ نہیں انہیں حسن سے کیا ملا کچھ نہیں جہاں زہد خشک آ گیا اس جگہ محبت مروت وفا کچھ نہیں خدا جانے کس دل سے کہتے ہیں لوگ حسیں اور ان کی ادا کچھ نہیں نہیں ہیں جو تنویر دل ماہ وش شب ماہ میں بھی مزہ کچھ نہیں شرر ہیں یہ ہنس مکھ ستارے اگر تو ہر خندۂ خوش نما کچھ نہیں نظر ...

مزید پڑھیے

جاسوس دوست

آ ادھر اے دوست آ تو مجھ سے چھپ سکتا نہیں سعیٔ خود پوشی ہے کیوں جب میں تجھے تکتا نہیں گرچہ پہلے صوفیانہ سوانگ نے دھوکا دیا لیکن آنکھوں کی چمک نے تجھ کو پہچنوا دیا تیری آنکھوں سے عیاں اب تک وہ برقی لہر ہے قہر ہے تیری نگاہ تیز ہاں ہاں قہر ہے الاماں یہ تیری آشفتہ نگاہی الاماں عمر و ...

مزید پڑھیے

مہمانداری

پھیلی ہے فضاؤں میں خوشی میری نظر کی ہنستی نظر آتی ہیں فضائیں مرے گھر کی دل شاد مرے اہل و عیال آج بہت ہیں مصروف ہیں وہ بھی نہیں مصروف فقط میں رکھی ہے سلیقے سے ہر اک کام کی چیز آج مہمان مرے گھر میں ہیں کچھ میرے عزیز آج شادی کا مکاں گھر مرا معلوم نہ ہو کیوں مجمع ہو جب اتنا تو بھلا دھوم ...

مزید پڑھیے

چاند اور سورج

ابر سیہ کی فرسودہ وہ چادر تاریک رکھتی کب تک یہ منظر طلعت پہ ظلمت کیا غالب آتی کھلتے نہ کب تک فطرت کے جوہر دامن گھٹا کا خود چاک کرکے دیکھو وہ نکلا ماہ منور یہ خاص مظہر مہر مبیں کا کتنا حسیں ہے اللہ اکبر جو روپ اس کا وہ روپ اس کا اتنا مشابہ چہرہ ہے کس کا مظہر جلالی مظہر جمالی دونوں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 856 سے 960