شاعری

سر طور

دل کو بے تاب رکھتی ہے اک آرزو کم ہے یہ وسعت عالم رنگ و بو لے چلی ہے کدھر پھر نئی جستجو تا بہ حد نظر اڑ کے جاتے ہیں ہم وہ جو حائل تھے راہوں میں شمس و قمر ہم سفر ان کو اپنا بناتے ہیں ہم ہے زمیں پردۂ لالہ و نسترن آسماں پردۂ کہکشاں ہے ابھی راز فطرت ہوا لاکھ ہم پر عیاں راز فطرت نہاں کا ...

مزید پڑھیے

نیند

رات خوبصورت ہے نیند کیوں نہیں آتی دن کی خشمگیں نظریں کھو گئیں سیاہی میں آہنی کڑوں کا شور بیڑیوں کی جھنکاریں قیدیوں کی سانسوں کی تند و تیز آوازیں جیلروں کی بدکاری گالیوں کی بوچھاریں بے بسی کی خاموشی خامشی کی فریادیں تہہ نشیں اندھیرے میں شب کی شوخ دوشیزہ خار دار تاروں کو آہنی ...

مزید پڑھیے

چاند کو رخصت کر دو

میرے دروازے سے اب چاند کو رخصت کر دو ساتھ آیا ہے تمہارے جو تمہارے گھر سے اپنے ماتھے سے ہٹا دو یہ چمکتا ہوا تاج پھینک دو جسم سے کرنوں کا سنہرا زیور تم ہی تنہا مرے غم خانے میں آ سکتی ہو ایک مدت سے تمہارے ہی لیے رکھا ہے میرے جلتے ہوئے سینے کا دہکتا ہوا چاند دل خوں گشتہ کا ہنستا ہوا خوش ...

مزید پڑھیے

فریب

(1) ناگہاں شور ہوا لو شب تار غلامی کی سحر آ پہنچی انگلیاں جاگ اٹھیں بربط و طاؤس نے انگڑائی لی اور مطرب کی ہتھیلی سے شعاعیں پھوٹیں کھل گئے ساز میں نغموں کے مہکتے ہوئے پھول لوگ چلائے کہ فریاد کے دن بیت گئے راہزن ہار گئے راہرو جیت گئے قافلے دور تھے منزل سے بہت دور مگر خود فریبی کی ...

مزید پڑھیے

پیاس بھی ایک سمندر ہے

پیاس بھی ایک سمندر ہے سمندر کی طرح جس میں ہر درد کی دھار جس میں ہر غم کی ندی ملتی ہے اور ہر موج لپکتی ہے کسی چاند سے چہرے کی طرف

مزید پڑھیے

تین شرابی

ذکر نہیں یہ فرزانوں کا قصہ ہے اک دیوانوں کا ماسکو، پیرس اور لندن میں دیکھے میں نے تین شرابی سرخ تھیں آنکھیں روح گلابی نشۂ مے کا تاج جبیں پر فکر فلک پر پاؤں زمیں پر بے خبر اپنی لغزش پا سے با خبر اپنے عہد وفا سے دختر رز کے در کے بھکاری اپنے قلب و نظر کے شکاری پی لینے کے بعد بھی ...

مزید پڑھیے

گفتگو (ہند پاک دوستی کے نام)

گفتگو بند نہ ہو بات سے بات چلے صبح تک شام ملاقات چلے ہم پہ ہنستی ہوئی یہ تاروں بھری رات چلے ہوں جو الفاظ کے ہاتھوں میں ہیں سنگ دشنام طنز چھلکائے تو چھلکایا کرے زہر کے جام تیکھی نظریں ہوں ترش ابروئے خم دار رہیں بن پڑے جیسے بھی دل سینوں میں بیدار رہیں بے بسی حرف کو زنجیر بہ پا کر نہ ...

مزید پڑھیے

ماڈرن کھلونا

کھیل کھلونے پہلے کیا تھے نام سنو تم بچو کچھ کے چھلم چھو اور آنکھ مچولی گلی ڈنڈا کنچا گولی اندھا بھینسا چڑیا کانٹا پیچھے دیکھا کوڑا کھایا لٹو چکئی اور تار پہیا گیڑی کوڑی دھول دھماکا کشتی کبڈی گیند اور بلا چار طرف تھا یہ بلو بلا گڑیا ربڑ کی پہنے ساڑی چابی سے وہ چلتی گاڑی ناچتا ...

مزید پڑھیے

تم نہیں آئے تھے جب

تم نہیں آئے تھے جب تب بھی تو موجود تھے تم آنکھ میں نور کی اور دل میں لہو کی صورت درد کی لو کی طرح پیار کی خوشبو کی طرح بے وفا وعدوں کی دل داری کا انداز لیے تم نہیں آئے تھے جب تب بھی تو تم آئے تھے رات کے سینے میں مہتاب کے خنجر کی طرح صبح کے ہاتھ میں خورشید کے ساغر کی طرح شاخ خوں رنگ ...

مزید پڑھیے

پروین شاکر

بہار حسن جواں مرگ صورت گل تر مثال خار مگر عمر درد عشق دراز وہ ودیاپتی کی شاعری کی معصوم و حسین و شوخ رادھا وہ اپنے خیال کا کنہیا ان شہروں میں ڈھونڈنے گئی تھی دستور تھا جن کا سنگ باری وہ فیضؔ و فراقؔ زیادہ تقدیس بدن کی نغمہ خواں تھی تہذیب بدن کی رازداں تھی گلنار بدن کی تہنیت ...

مزید پڑھیے
صفحہ 854 سے 960