شاعری

انفرادیت

آ رہا ہے اک ستارہ آسماں سے ٹوٹ کر دوڑتا اپنے جنوں کی راہ پر دیوانہ وار اپنے دل کے شعلۂ سوزاں میں خود جلتا ہوا منتشر کرتا ہوا دامان ظلمت میں شرار اپنی تنہائی پہ خود ہی ناز فرماتا ہوا شوق پر کرتا ہوا آئین فطرت کو نثار کس قدر بے باک کتنا تیز کتنا گرم رو جس سے سیاروں کی آسودہ خرامی ...

مزید پڑھیے

اب بھی روشن ہیں

اب بھی روشن ہیں وہی دست حنا آلودہ ریگ صحرا ہے نہ قدموں کے نشاں باقی ہیں خشک اشکوں کی ندی خون کی ٹھہری ہوئی دھار بھولے بسرے ہوئے لمحات کے سوکھے ہوئے خار ہاتھ اٹھائے ہوئے افلاک کی جانب اشجار کامرانی ہی کی گنتی نہ ہزیمت کا شمار صرف اک درد کا جنگل ہے فقط ہو کا دیار جب گزرتی ہے مگر ...

مزید پڑھیے

آزادی

پوچھتا ہے تو کہ کب اور کس طرح آتی ہوں میں گود میں ناکامیوں کے پرورش پاتی ہوں میں صرف وہ مخصوص سینے ہیں مری آرام گاہ آرزو کی طرح رہ جاتی ہے جن میں گھٹ کے آہ اہل غم کے ساتھ ان کا درد و غم سہتی ہوں میں کانپتے ہونٹوں پہ بن کر بد دعا رہتی ہوں میں رقص کرتی ہیں اشاروں پر مرے موت و ...

مزید پڑھیے

سال نو

یہ کس نے فون پہ دی سال نو کی تہنیت مجھ کو تمنا رقص کرتی ہے تخیل گنگناتا ہے تصور اک نئے احساس کی جنت میں لے آیا نگاہوں میں کوئی رنگین چہرہ مسکراتا ہے جبیں کی چھوٹ پڑتی ہے فلک کے ماہ پاروں پر ضیا پھیلی ہوئی ہے سارا عالم جگمگاتا ہے شفق کے نور سے روشن ہیں محرابیں فضاؤں کی ثریا کی جبیں ...

مزید پڑھیے

اردو

ہماری پیاری زبان اردو ہماری نغموں کی جان اردو حسین دل کش جوان اردو زبان وہ دھل کے جس کو گنگا کے جل سے پاکیزگی ملی ہے اودھ کی ٹھنڈی ہوا کے جھونکے سے جس کے دل کی کلی کھلی ہے جو شعر و نغمہ کے خلد زاروں میں آج کوئل سی کوکتی ہے اسی زباں میں ہمارے بچپن نے ماؤں سے لوریاں سنی ہیں جوان ہو ...

مزید پڑھیے

دوستی کا ہاتھ

تمہارا ہاتھ بڑھا ہے جو دوستی کے لیے مرے لیے ہے وہ اک یار غم گسار کا ہاتھ وہ ہاتھ شاخ گل گلشن تمنا ہے مہک رہا ہے مرے ہاتھ میں بہار کا ہاتھ خدا کرے کہ سلامت رہیں یہ ہاتھ اپنے عطا ہوئے ہیں جو زلفیں سنوارنے کے لیے زمیں سے نقش مٹانے کو ظلم و نفرت کا فلک سے چاند ستارے اتارنے کے لیے زمین ...

مزید پڑھیے

ترے پیار کا نام

دل پہ جب ہوتی ہے یادوں کی سنہری بارش سارے بیتے ہوئے لمحوں کے کنول کھلتے ہیں پھیل جاتی ہے ترے حرف وفا کی خوشبو کوئی کہتا ہے مگر روح کی گہرائی سے شدت تشنہ لبی بھی ہے ترے پیار کا نام

مزید پڑھیے

ایک سوال

معلوم نہیں ذہن کی پرواز کی زد میں سرسبز امیدوں کا چمن ہے کہ نہیں ہے لیکن یہ بتا وقت کا بہتا ہوا دھارا طوفان گر و کوہ شکن ہے کہ نہیں ہے سرمائے کے سمٹے ہوئے ہونٹوں کا تبسم مزدور کے چہرے کی تھکن ہے کہ نہیں وہ زیر افق صبح کی ہلکی سی سپیدی ڈھلتے ہوئے تاروں کا کفن ہے کہ نہیں ہے پیشانی ...

مزید پڑھیے

حسین تر

کل ایک تو ہوگی اور اک میں کوئی رقیب رفیق صورت کوئی رفیق رقیب ساماں مرے ترے درمیاں نہ ہوگا ہماری عمر رواں کی شبنم تری سیہ کاکلوں کی راتوں میں تار چاندی کے گوندھ دے گی ترے حسیں عارضوں کے رنگیں گلاب بیلے کے پھول ہوں گے شفق کا ہر رنگ غرق ہوگا لطیف و پر کیف چاندنی میں تری کتاب رخ جواں ...

مزید پڑھیے

پیراہن شرر

کھڑا ہے کون یہ پیراہن شرر پہنے بدن ہے چور تو ماتھے سے خون جاری ہے زمانہ گزرا کہ فرہاد و قیس ختم ہوئے یہ کس پہ اہل جہاں حکم سنگ باری ہے یہاں تو کوئی بھی شیریں ادا نگار نہیں یہاں تو کوئی بھی لیلیٰ بدن بہار نہیں یہ کس کے نام پہ زخموں کی لالہ کاری ہے کوئی دوانہ ہے لیتا ہے سچ کا نام اب ...

مزید پڑھیے
صفحہ 853 سے 960