شاعری

گناہ

گناہ کیا ہے ثواب کیوں ہے ثواب کی لذتیں ہیں کیسی گنہ کا بھاری عذاب کیا ہے مجھے تو یہ بھی خبر نہیں ہے گناہ آخر گناہ کیوں ہے کہاں سے پھوٹا ہے اس کا چشمہ کسی پہاڑی سے جھرنا بن کر گرا ہے نیچے زمیں کے دل پر کہ جلتے ہونٹوں کا دکھ بجھانے امڈ پڑا ہے خود اس کی اپنی ہی چھاتیوں سے یہ ریگ زاروں ...

مزید پڑھیے

یعنی لا یعنی

دال پانی قصہ خوانی پاک بچے قوم خالص دودھ مکھن زندگی حاضر خدا لذت کراری ہڈیاں میلا مسالے دار پکتی کھچڑیاں ایوان بالا میں گزرتے وقت کو دانا دکھاتی مست گشتی پارٹیاں ووٹر ٹماٹر چاٹ کھا لیں اونٹ قربانی کے بکرے ران چانپیں سیخ پر بھنتی اندھیری چیخ یلا دوڑ گلیوں میں جموری بھاگتی شلوار ...

مزید پڑھیے

ٹوٹم ٹوٹ گیا

کتنی آسانی سے اس نے رکھ دیا روٹی کا پہیا وقت کے چکر کے بالکل سامنے گولائیوں کے درمیاں پھر ایک ٹکڑا تاڑ کے لمبے تنے کا جس نے اپنے بیج سے باہر نکلنے کی سزا میں ایک ہی نقطے پہ دائم گھومنے اور رتھ کے نیچے آ کے کچلے جانے والی بوٹیوں کی مسخ لاشوں سے گزرنے کو مقدر کر لیا وہ تو ایسے ...

مزید پڑھیے

گے بی

زندگی متھ نہیں جو پرانے معانی کی میا سے لپٹی رہے جیسے بے بی کی تصویر کے کیپشن میں بتایا گیا ہے اسے اپنی ما+ما نے اک اور لڑکی کے ایگ سے لیا تین ملین میں سودا ہوا باپ اس کا بلڈی بہت لالچی تھا مگر خوب رو نوجواں مشرقی کالی آنکھوں کے اعجاز نے دام دگنا کیا میزباں اس کی ماں اک کرائے کی ...

مزید پڑھیے

داؤ

پھر گھماؤ آخری داؤ لگاؤ کیا خبر اس بار آخر مل ہی جائے بیس بلین سال کی وہ گمشدہ پونجی مجھے میں میں کسی ایسے ہی لمحے کے کنارے تجھ سے بچھڑا وقت کا چکر گھما کر تو نے جب تقدیر سے مٹی جدا کی اور میں نے اپنی مٹی سے جدائی یہ جدائی آنسوؤں میں گوندھ کر رکھی ہوئی ہے چاک پر ان بیس بلین سال ...

مزید پڑھیے

ریت

تیرے آتش فشانوں سے بہتے ہوئے سرخ سیلاب کی پیش گوئی اولمپس کے آتش کدے سے سنہری حرارت کی راحت چرا کر پرومیتھیس کے زمیں پر اترنے سے پہلے بہت پہلے تاریخ کے غار میں ایک سہ چشمے عفریت نے اس کہانی میں کی تھی جسے پڑھ کے خود اس پہ دیوانگی کا وہ دورہ پڑا خود کو اندھا کیا پھر سناتا رہا ...

مزید پڑھیے

ستر ماؤں کا پیار

کتابوں کا زینہ بنا کر مچانی سے میں نے مٹھائی چرائی تو گھر میں کسی کو بھی غصہ نہ آیا یہ کم سن ذہانت کی تاثیر تھی یا شرارت کی شیریں شکر قندیوں جیسی عمروں کی لذت ابھی تک وہ خوش ذائقہ واقعہ جب رگ جاں میں گھلتا ہے بچپن کے باغات کی تتلیاں پھول بن کر برستی ہیں پتھریلی عمروں کے دن رات ...

مزید پڑھیے

میں کب لکھوں گا گیت اپنی رہائی کا

وہ کہتی ہے مجھے تم سے محبت ہے علی میرے علی تم سے محبت ہے وہ سچ کہتی ہے سچ کہتی رہی ہے ابد کی آخری شب تک وہ سچ کہتی رہے گی مجھے دیوار پر اس نے وہاں ٹانگا ہوا ہے جہاں سے دیکھ سکتا ہوں زمیں کے اس طرف پھیلی گھنیری سرمئی تنہائیاں جو خود اس نے کبھی تحریر کی ہوں گی اکیلی شام کے خاموش ...

مزید پڑھیے

ڈولفن

چلو اب سمیٹو کھلونے کتابیں نکالو یہ کیا ڈھیر تم نے لگایا ہوا ہے پھٹے کاغذوں کا ادھیڑی ہوئی ڈولفن ماں نے دیکھی تو کوٹے گی آنسو بہاتے ہوئے تم مرے پاس آؤ گے لیکن میں سہمی ہوئی ماں کی انگارہ آنکھوں سے آنکھیں چراؤں گی مٹی کریدوں گی پاؤں کے ناخن سے ہاتھوں کے ناخن کترتے ہوئے اپنے ...

مزید پڑھیے

تیرے جمال کی دوشیزگی کی قوس قزح

تیرے جمال کی دوشیزگی کی قوس قزح نگاہ مہبط ادراک میں نہ کیوں رکھ لوں زمانہ ساز ہوں میں آئنہ صفت ہوں میں ہے وقت پیچھے مرے میں جہاں جدھر نکلوں بھنور بھنور مجھے دیتا ہے وسعت افکار حصار شور و تلاطم میں کب تلک میں رہوں کشاکش غم ہستی مجھے اجازت دے کنوارے پن کی ہتھیلی پہ تیرا نام ...

مزید پڑھیے
صفحہ 849 سے 960