شاعری

آبلہ

اداسی کے افق پر جب تمہاری یاد کے جگنو چمکتے ہیں تو میری روح پر رکھا ہوا یہ ہجر کا پتھر چمکتی برف کی صورت پگھلتا ہے! اگرچہ یوں پگھلنے سے یہ پتھر، سنگ ریزہ تو نہیں بنتا! مگر اک حوصلہ سا دل کو ہوتا ہے، کہ جیسے سر بسر تاریک شب میں بھی اگر اک زرد رو، سہما ہوا تارا نکل آئے تو قاتل رات کا ...

مزید پڑھیے

سورج کی پہلی کرن

سن اے ہوائے بے دلی ابھی تو چشم تر میں ان کی صورتیں رواں دواں ہیں جن کے سانس کی مہک میں جا چکی بہار کا نکھار ہے کہ جن کے خواب کی چمک پلک پلک بکھرتی آرزو میں پائیدار ہے ابھی تو ان کی خاک کو زمین بھی نہیں ملی سن اے ہوائے بے دلی اگرچہ اس دیار میں ہر ایک سو کئی رتوں کی گم شدہ بہار کا فشار ...

مزید پڑھیے

سمندر آسمان اور میں

کھلیں جو آنکھیں تو سر پہ نیلا فلک تنا تھا چہار جانب سیاہ پانی کی تند موجوں کا غلغلہ تھا ہوائیں چیخوں کو اور کراہوں کو لے کے چلتی تھیں اور مٹی کی زرد خوشبو میں موت موسم کا ذائقہ تھا نظر مناظر میں ڈوب کر بھی مثال شیشہ تہی تھی یعنی گل تماشا نہیں کھلا تھا ہراس جذبوں کی رہ گزر میں دل ...

مزید پڑھیے

چشم بے خواب کو سامان بہت

چشم بے خواب کو سامان بہت! رات بھر شہر کی گلیوں میں ہوا ہاتھ میں سنگ لیے خوف سے زرد مکانوں کے دھڑکتے دل پر دستکیں دیتی چلی جاتی ہے روشنی بند کواڑوں سے نکلتے ہوئے گھبراتی ہے ہر طرف چیخ سی چکراتی ہے ہیں مرے دل کے لیے درد کے عنوان بہت درد کا نام سماعت کے لیے راحت جاں دست بے مایہ کو ...

مزید پڑھیے

قائد اعظم

آدم کی تاریخ کے سینے میں ڈوبے ہیں کتنے سورج کتنے چاند کیسے کیسے رنگ تھے مٹی سے پھوٹے موج ہوا کے بنتے اور بگڑتے رستوں میں ٹھہرے اور خاک ہوئے نیلے اور اتھاہ سمندر کے ہونٹوں کی پیاس بنے آنے والے دن کی آنکھوں میں لہراتی آس بنے کیسے کیسے رنگ تھے جو مٹی سے چمکے اور چمک کر پڑ گئے ...

مزید پڑھیے

سیلف میڈ لوگوں کا المیہ

سیلف میڈ لوگوں کا المیہ روشنی مزاجوں کا کیا عجب مقدر ہے زندگی کے رستے میں بچھنے والے کانٹوں کو راہ سے ہٹانے میں ایک ایک تنکے سے آشیاں بنانے میں خوشبوئیں پکڑنے میں گلستاں سجانے میں عمر کاٹ دیتے ہیں عمر کاٹ دیتے ہیں اور اپنے حصے کے پھول بانٹ دیتے ہیں کیسی کیسی خواہش کو قتل کرتے ...

مزید پڑھیے

آتے جاتے دن

آتے جاتے دن کیا کہتے ہیں سن علم کے چاند چراغ سے ساتھی جیون کے اس باغ سے ساتھی ساری کلیاں چن آتے جاتے دن کیا کہتے ہیں سن آدھا ہے ایمان صفائی جس نے عادت یہ اپنائی اس کا روشن نام ہے ساتھی سب سے بھلا یہ کام ہے ساتھی سب سے اچھا گن اچھی آنکھیں اچھے خواب ساز ہے دنیا دل مضراب چاروں جانب ...

مزید پڑھیے

اک بار جو کھو جائے وہ وقت نہیں ملتا

اک بار جو کھو جائے وہ وقت نہیں ملتا جو پھول بکھر جائے وہ مرجھا کے نہیں کھلتا جو وقت ملا ہم کو اللہ کی امانت ہے اک خواب کا چہرا ہے تعبیر کی صورت ہے گر حکم نہ ہو اس کا پتا بھی نہیں ہلتا اک بار جو کھو جائے وہ وقت نہیں ملتا موقعے کا بس اک ٹانکا تو ٹانکے بچاتا ہے ادھڑے ہوئے دامن کو پھٹنے ...

مزید پڑھیے

سوال اندر سوال

سورج ڈوبا کہاں گیا وہ سارا دن یہ چاند کہاں تھا نیند میں ڈوبے بند آنکھوں میں خواب کدھر سے آتے ہیں باغوں میں یہ رنگوں کے سیلاب کدھر سے آتے ہیں بلبل ایسے پیارے نغمے کس سے سیکھ کے آتی ہے سبزہ کیسے جی اٹھتا ہے تتلی کیوں مر جاتی ہے لاکھوں ٹن یہ لوہا کیسے آسمان میں اڑتا ہے بجلی کیسے جل ...

مزید پڑھیے

خواب سراب

اب جو سوچیں بھی تو خوف آتا ہے کس قدر خواب تھے جو خواب رہے کس قدر نقش تھے جو نقش سر آب رہے کس قدر لوگ تھے جو دل کی دہلیز پہ دستک کی طرح رہتے تھے اور نایاب رہے کس قدر رنگ تھے جو بند گلیوں کے خم و پیچ میں چکراتے رہے اپنے ہونے کی تب و تاب میں لہراتے رہے پر کبھی آپ سے باہر نہ ہوئے پھول کے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 829 سے 960