آبلہ
اداسی کے افق پر جب تمہاری یاد کے جگنو چمکتے ہیں تو میری روح پر رکھا ہوا یہ ہجر کا پتھر چمکتی برف کی صورت پگھلتا ہے! اگرچہ یوں پگھلنے سے یہ پتھر، سنگ ریزہ تو نہیں بنتا! مگر اک حوصلہ سا دل کو ہوتا ہے، کہ جیسے سر بسر تاریک شب میں بھی اگر اک زرد رو، سہما ہوا تارا نکل آئے تو قاتل رات کا ...