شاعری

دیس دیس میں پلنے والے پیارے پیارے بچو

دیس دیس میں پلنے والے پیارے پیارے بچو آنے والا کل ہے تمہارا اب تک تو حق دار نے پایا مشکل سے انصاف تم مت کرنا ظلم گوارا آنے والا کل ہے تمہارا نگر نگر کو اپنی روح کی آگ سے روشن کر دو دنیا کی مایوس نگاہیں امیدوں سے بھر دو مستقبل کی راہ سے چن لو سب انگارے بچو دیش دیش میں پلنے والے پیارے ...

مزید پڑھیے

ہری بھری اک شاخ بدن پر

ہری بھری اک شاخ بدن پر میرے لبوں کے لمس سے پھوٹے ایسے ایسے پھول سادہ سے ملبوس میں بھی وہ ساتوں رنگ کھلاتی ہے اپنے حسن کی تیز مہک سے لوگوں کے انبوہ میں بیٹھی یوں گھبرا سی جاتی ہے جیسے باتیں کرتے کوئی! جاتا ہے کچھ بھول میرے لبوں کے لمس سے پھوٹے ہری بھری ایک شاخ بدن پر کیسے کیسے ...

مزید پڑھیے

اے ہجر زدہ شب

اے ہجر زدہ شب آ تو ہی مرے سینے سے لگ جا کہ بٹے غم احساس کو تنہائی کی منزل سے ملے رہ آواز کی گمنام زمینوں کو ملے نم آ کچھ تو گھٹے غم اس ساعت مہجور کی فریاد ہو مدھم کیوں نوحہ بہ لب پھرتی ہے محروم مخاطب اے ہجر زدہ شب دیکھ آج تمناؤں کی بے سمت ہوائیں دل شرمندہ نظر کو پھر لے کے چلی ہیں وہی ...

مزید پڑھیے

محبت کی ایک نظم

محبت کی ایک نظم اگر کبھی میری یاد آئے تو چاند راتوں کی نرم دلگیر روشنی میں کسی ستارے کو دیکھ لینا اگر وہ نخل فلک سے اڑ کر تمہارے قدموں میں آ گرے تو یہ جان لینا وہ استعارہ تھا میرے دل کا اگر نہ آئے مگر یہ ممکن ہی کس طرح ہے کہ تم کسی پر نگاہ ڈالو تو اس کی دیوار جاں نہ ٹوٹے وہ اپنی ہستی ...

مزید پڑھیے

ایک لڑکی

گلاب چہرے پہ مسکراہٹ چمکتی آنکھوں میں شوخ جذبے وہ جب بھی کالج کی سیڑھیوں سے سہیلیوں کو لیے اترتی تو ایسے لگتا تھا جیسے دل میں اتر رہی ہو کچھ اس تیقن سے بات کرتی تھی جیسے دنیا اسی کی آنکھوں سے دیکھتی ہو وہ اپنے رستے میں دل بچھاتی ہوئی نگاہوں سے ہنس کے کہتی تمہارے جیسے بہت سے لڑکوں ...

مزید پڑھیے

مجھے اپنے جینے کا حق چاہیے

مجھے اپنے جینے کا حق چاہیے زمیں جس پہ میرے قدم ٹک سکیں اور تاروں بھرا کچھ فلک چاہیے مجھے اپنے جینے کا حق چاہیے نعمتیں جو میرے رب نے دھرتی کو دیں صاف پانی ہوا بارشیں چاندنی یہ تو ہر ابن آدم کی جاگیر ہیں یہ ہماری تمہاری کسی کی نہیں مجھ کو تعلیم صحت اور امید کی سات رنگوں بھری اک دھنک ...

مزید پڑھیے

ایک بلی دو چوہے

دو چوہوں کی ایک کہانی کچھ تازہ ہے کچھ ہے پرانی اک چوہے کی جیب میں بٹوا اک چوہے کے ہاتھ میں حقہ حقے میں تھے بور کے لڈو کچھ تھے موتی چور کے لڈو لڈو تھے سب رنگ رنگیلے کچھ تھے نیلی اور کچھ پیلے بٹوے میں تھے چار ٹماٹر اور تھوڑا سا منرل واٹر لڈو کھا کر پانی پی کر بولے چوہے چھت پر چڑھ ...

مزید پڑھیے

فاصلے

اب وہ آنکھوں کے شگوفے ہیں نہ چہروں کے گلاب ایک منحوس اداسی ہے کہ مٹتی ہی نہیں اتنی بے رنگ ہیں اب رنگ کی خوگر آنکھیں جیسے اس شہر تمنا سے کوئی ربط نہ تھا جیسے دیکھا تھا سراب دیکھ لیتا ہوں اگر کوئی شناسا چہرہ ایک لمحے کو اسے دیکھ کے رک جاتا ہوں سوچتا ہوں کہ بڑھوں اور کوئی بات کروں اس ...

مزید پڑھیے

یوں تو اس دنیا کی ہر اک چیز نیاری ہے

یوں تو اس دنیا کی ہر اک چیز نیاری ہے لیکن اپنے دیس کی دھرتی سب سے پیاری ہے چندا ماموں نیل گگن میں اچھے لگتے ہیں روشن روشن تارے کیسے پیارے لگتے ہیں نیل گگن نے اپنی محفل خوب سنواری ہے کھیت سنہرے بادل گہرے موسم پیارے ہیں منظر منظر پھول کھلاتے خواب ہمارے ہیں اللہ کے انعام کا کیسا ...

مزید پڑھیے

ایک اور مشورہ

بستیاں ہوں کیسی بھی پستیاں ہوں جیسی بھی ہر طرح کی ظلمت کو روشنی کہا جائے خاک ڈالیں منزل پر بھول جائیں ساحل کو رخ جدھر ہو پانی کا اس طرف بہا جائے ملک بیچ ڈالیں یا آبرو رکھیں گروی جیسا حکم حاکم ہو اس طرح کیا جائے شور میں صداؤں کے اجنبی ہواؤں کے کون سننے والا ہے؟ کس سے اب کہا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 828 سے 960