شاعری

شکست آرزو

وہ جا رہا تھا اور میں نے بس یہ کہا تھا سنو زیادہ دیر مت کرنا وقت رہتے پلٹ آنا اس نے میری آنکھوں میں جھانکتے ہوئے کہا ہم جب ملیں گے بہاریں ہوں گی وقت کچھ نہیں بگاڑے گا آج وہ پلٹ آیا ہے اسے میری سیاہ آنکھیں بہت پسند ہیں مگر سیاہ حلقے نہیں اور میری آنکھوں کی روشنی گہرے حلقوں کے بادل ...

مزید پڑھیے

طبیعت کے رنگ

کبھی کبھی جی یہ چاہتا ہے چاند تک کی سیڑھی بناؤں بادل ہوا میں اڑا دوں لے کر رنگوں کی کچی پنسل رنگولی سی قوس قزح بناؤں چاند سے کھیلوں آبشار فضا میں بہاؤں کبھی کبھی جی چاہتا ہے کچھ ان چاہا سا

مزید پڑھیے

بارڈر لائن

نئی نسلوں کے سچے لوگ ہماری باتوں پہ ہنس رہے ہیں ہمارے ملکوں کی سرحدوں کو بڑی ہی حیرت سے تک رہے ہیں وہ کہہ رہے ہیں کیسے یہ عجیب لوگ تھے جنہوں نے نسلیں کی نسلیں لکیروں پر رگید ڈالیں جوانیاں لڑائیوں میں پسیج ڈالیں اپنے خون بہانے والے یہ کیسے لوگ تھے آنے والی نئی نسلیں یہ جان لیں ...

مزید پڑھیے

وہ بولتی کچھ بھی نہیں

ہنستی مسکراتی ہے نہ اب کھلکھلاتی ہے وہ گھر سے باہر جاتے ہوئے ڈر ڈر سی جاتی ہے خود کو پردوں میں چھپاتی ہے وہ بولتی کچھ بھی نہیں سنا ہے کسی آلی گھرانے کے کسی اچھے عہدے کے لڑکے نے اسے مسل ڈالا تھا انصاف کی عدالت میں کچھ نوٹوں کے بدلے میں انصاف کچل ڈالا تھا اس کے مجبور بابا نے باقی ...

مزید پڑھیے

ایاک‌ نعبد و ایاک نستعین

سوچتی ہوں جلتے بجھتے خیمے تھے تشنگی کی شدت سے چھوٹے چھوٹے بچوں کے بند ہوتی آنکھیں تھیں اشقیا کا نرغہ تھا فتح کے نقارے تھے بے حیا اشارے تھے بیبیوں کے بینوں میں شام کے دھندلکے میں سجدہ گہ پہ سر رکھ کر عابدوں کی زینت نے حمد جب کیا ہوگا عرش ہل گیا ہوگا سجدا رو پڑا ہوگا سجدہ رو پڑا ...

مزید پڑھیے

عدل کا فقدان

قاتل و مقتول برابر ظالم و مظلوم برابر قلم بھی بندوق برابر معتوب و محبوب برابر اپنی گویا ساتھی کی ہر اک خاتون برابر نئی دانشوری جو پڑھی موسیٰ و قارون برابر ظلم تو سب پر سانجھا تھا بنی اسرائیل و فرعون برابر ماں چاہے روتی رہے شہید بچے اور ملعون برابر بلوچ جو گھر سے غائب ہیں سب پر ...

مزید پڑھیے

سنو

سنو نہ جاناں حسیں ہوں لیکن میں سادگی کے تمام رنگوں کو چاہتی ہوں میں اس بدن سے بہت ہی نزدیک ایک روح گداز رکھتی ہوں جس کی خاطر میں سنگ ہونے کے اک سفر پے رواں دواں ہوں کبھی تو اس راستے میں آؤ غبار دیکھو میں جس کے پردے سے چھن رہی ہوں مرے بدن سے ہزار لمحوں پہ ایک لذت جو مضطرب ہے کبھی اسے ...

مزید پڑھیے

ادھوراپن

تم جو کہتے ہو مجھ سے اکثر کے نام تیرے پہ نظم کہہ دوں سنو پھر تم میں چاہتی ہوں سرد رتوں کی اداس شامیں میں سنگ تیرے یوں بتاؤں کلائیاں سونی پڑی ہیں کب سے میں نام تیرے کنگن پہنوں گلاب گجروں سے خوب مہکوں خواب آنکھوں سے خود جو دیکھوں تمہیں دکھاؤں گہری نیندوں سے فجر کے لئے خود جاگوں ...

مزید پڑھیے

ابھی مجھ سے کسی کو محبت نہیں ہوئی

ابھی مجھ سے کسی کو محبت نہیں ہوئی سو دل کے باغ میں پھول بھی نہیں کھلے مجھے ہر عورت کے سینے پر پستان اور رانوں کے بیچ قوس نظر آتی ہے ابھی محبت شروع نہیں ہوئی میں ہر ہم بستری کے بعد بیزار ہو جاتا ہوں اور پھر سے اس کام کے لئے تیار ہو جاتا ہوں میں پستانوں اور رانوں میں محبت تلاش کرنے کے ...

مزید پڑھیے

یہ خواب سارے

یہ خواب سارے ابھی جو آنکھوں میں سو رہے ہیں یہ جاگ اٹھے تو کیا کرو گے تو کیا کرو گے جو خواب سارے تمہاری آنکھوں سے باہر آ کر تخئیل کی بیکراں فضا میں کسی سنہرے حسین لمحے کو قید کر لیں کسی کی زلفوں میں پھول ٹانکے کس کے ہونٹوں پہ گنگنائیں کسی کے شانوں پہ ہاتھ رکھ دیں کسی کے پہلو میں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 36 سے 960