ابو الہول
جہان ریگ کے خواب گراں سے آج تو جاگ ہزاروں قافلے آتے رہے گزرتے رہے کوئی جگا نہ سکا تجھ کو تجھ سے کون کہے وہ زیست موت ہے جس میں کوئی لگن ہو نہ لاگ تڑپ اٹھے ترے ہونٹوں پہ کاش اب کوئی راگ جو تیرے دیدۂ سنگیں سے درد بن کے بہے یہ تیری تیرہ شبی بجلیوں کے ناز سہے یوں ہی سلگتی رہے تیرے دل میں ...