شاعری

تم کس سے ملنے آئے ہو

تم کس سے ملنے آئے ہو کس چہرے سے کام ہے تم کو کن آنکھوں سے بات کرو گے تم جو چہرہ دیکھ رہے ہو اس میں ہیں کتنے ہی چہرے جن کو لگائے میں پھرتا ہوں تم کس سے ملنا چاہوگے اس شاعر سے جس کو تم نے دیکھا ہے اسٹیج پہ اکثر سب کو بھولے خود کو بھلائے بدمستوں کا بھیس بنائے جس نے فلک پر حکم چلائے سنگ ...

مزید پڑھیے

عرفان

میرے باپ نے مرتے دم بھی مجھ سے بس یہ بات کہی تھی گردن بھی اڑ جائے میری سچ بولوں میں جھوٹ نہ بولوں اس دن سے میں آج کے دن تک پگ پگ جھوٹ سے ٹکر لیتا سچ کو ریزہ ریزہ کرتا اپنے دل کو ان ریزوں سے چھلنی کرتا خون میں لت پت گھوم رہا ہوں اور مرا دامن ہے خالی لیکن اب میں تھک سا گیا ہوں برگد کی ...

مزید پڑھیے

یہ ہاتھ

یہ ہاتھ کتنے حسیں کتنے خوب صورت ہیں یہ ہاتھ جن پہ ہے اک جال سا لکیروں کا لکیریں جن میں ہیں صدیوں کے ارتقا کے نشاں نشاں عمل کے عزائم کے علم و حکمت کے صعوبتوں کے صلابت کے اور مشقت کے وفا کے قرب و رفاقت کے مہر و الفت کے صفا و صدق کے انسانیت کی خدمت کے کرم کے جود و سخا کے عطا کے بخشش ...

مزید پڑھیے

تمہیں کیا؟

میں اپنی زندگی کی نوٹ بک سے کتنی راتیں کتنے دن کاٹوں کہ اک اک رات میں کتنی قیامت خیز راتیں مجھ پہ ٹوٹی ہیں اور اک اک دن میں کتنے دن ہیں جن میں حشر برپا ہوتا رہتا ہے اور ایسی کتنی صدیاں اس زمیں پر مجھ پہ بیتی ہیں میں ہر لمحہ میں سو سو بار مرتا اور جیتا ہوں حساب بے گناہی ہر نفس پر دیتا ...

مزید پڑھیے

خود فراموشی

چلا تھا گھر سے کہ بچے کی فیس دینی تھی کہا تھا بیوی نے بیچ آؤں بالیاں اس کی کہ گھر کا خرچ چلے اور دوا بھی آ جائے سوال یہ ہے کہ کیا علم نے دیا اب تک بجائے کل کے اگر آج مر گئے تو کیا زمیں پہ کتنے مسائل ہیں آدمی کے لیے خیال آیا چلو آج جب کہ زندہ ہیں چڑھا کے آئیں گے دو پھول گور مادر پہ کہ ...

مزید پڑھیے

لا یعنیت

زندگی شعر کا موضوع تو ہو سکتی ہے شعر کے اور جو عنواں ہیں اگر وہ نہ رہیں اس پہ کیا بحث کریں بحث پھر بحث ہے عورت پہ ہو لونڈے پہ ہو یا جنس پہ ہو بحث پھر بحث ہے اخلاق پر مذہب پہ ہو یا فلسفۂ سائنس پہ ہو بحث پھر بحث ہے زندگی اور اجل پہ ہو یا خود شعر پہ ہو بحث کس درجہ ہے لا یعنی شے بحث جو ہو ...

مزید پڑھیے

ابلاغ

گلا رندھا ہو تو ہم بات کر نہیں سکتے اشاروں اور کنایوں سے اپنے مطلب کو بجائے کانوں کے آنکھوں پہ تھوپ دیتے ہیں گلا تھا صاف تو کیا ہم نے تیر مارا تھا یہی کہ نام کمایا تھا یاوہ گوئی میں غزل سرائی میں یا فلسفہ طرازی میں مگر وہ بات جو سچ ہے ابھی گلے میں ہے گلا رندھا ہو گلا صاف ہو تو فرق ...

مزید پڑھیے

میں خود سے مایوس نہیں ہوں

میں خود سے مایوس نہیں ہوں انساں سے مایوس ہوں تھوڑا دھرتی پر آنے سے پہلے وہ اور میں ساتھ رہا کرتے تھے جنت میں لیکن اس کو صدیاں بیتیں اب اس سے میرا کیا رشتہ ویسے وہ بھی مجھ جیسا ہے میری طرح کھاتا پیتا چلتا پھرتا ہے ہم دونوں ہم شکل ہیں اتنے کچھ بھی کرے وہ چاند پہ جائے دھرتی پر جنگ کرے ...

مزید پڑھیے

تسکین انا

جب کوئی قرض صداقت کا چکانے کے لیے زہر کا درد تہ جام بھی پی لیتا ہے اپنا سر ہنس کے کٹا دیتا ہے زندگی جبر سہی جبر مسلسل ہی سہی سہتا ہے اور اس جبر کو سو رنگ عطا کرتا ہے حرف کا صوت کا صورت کا فسوں کاری کا میں اسے دیکھ کے چپکے سے کھسک جاتا ہوں یہ تو میں خود ہوں وہ احمق جس کی اپنی رسوائی ...

مزید پڑھیے

آخری لفظ پہلی آواز

کن حرفوں میں جان ہے میری کن لفظوں پر دم نکلے گا سوچ رہا ہوں ابجد ساری یاد ہے مجھ کو لیکن اس سے کیا ہوتا ہے اب تو کسی بھی حرف کا چہرہ یوں لگتا ہے جیسے وہ آواز ہو اس پہلے انساں کی جو خود کو سایوں کے جہاں میں تنہا پا کر چیخ پڑا ہو اور اس کی آواز گلے میں گھٹ کر کچھ نکلی اور اس سے پہلے کہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 18 سے 960