شاعری

لغزش ساقیٔ میخانہ خدا خیر کرے

لغزش ساقیٔ میخانہ خدا خیر کرے پھر نہ ٹوٹے کوئی پیمانہ خدا خیر کرے ہر گھڑی جلوۂ جانانہ خدا خیر کرے تیرا دل ہے کہ صنم خانہ خدا خیر کرے لوگ کر ڈالیں نہ خود اپنے جگر کے ٹکڑے بے نقاب ان کا چلے آنا خدا خیر کرے دل کی بات ان سے ابھی کہہ تو گئے ہو لیکن کوئی بن جائے نہ افسانہ خدا خیر ...

مزید پڑھیے

اچھا ہے کوئی تیر با نشتر بھی لے چلو

اچھا ہے کوئی تیر با نشتر بھی لے چلو کچھ یادگار شہر ستم گر بھی لے چلو سب جا رہے گلاب سے چہرے لئے ہوئے تم آئنوں کے شہر میں پتھر بھی لے چلو یوں کم نہیں ہے شیریں بیانی ہی آپ کی چاہو تو آستین میں خنجر بھی لے چلو مجھ کو کسی یزید کی بیعت نہیں قبول نیزے یہ رکھو آؤ مرا سر بھی لے چلو کیا ...

مزید پڑھیے

روٹھے ہیں ہم سے دوست ہمارے کہاں کہاں

روٹھے ہیں ہم سے دوست ہمارے کہاں کہاں ٹوٹے ہیں زندگی کے سہارے کہاں کہاں دنیا کی بازگشت میں اپنی ہی ہے صدا ایسے میں کوئی تجھ کو پکارے کہاں کہاں کعبے میں تھا سکوں نہ کلیسا میں چین تھا تجھ سے بچھڑ کے دن یہ گزارے کہاں کہاں تو تھا رگ گلو سے زیادہ قریب تر ڈھونڈھ آئے تجھ کو دید کے مارے ...

مزید پڑھیے

بت یہاں ملتے نہیں ہیں یا خدا ملتا نہیں

بت یہاں ملتے نہیں ہیں یا خدا ملتا نہیں عزم مستحکم تو ہو دنیا میں کیا ملتا نہیں ہم سفیران جنوں یوں ہم سے آگے بڑھ گئے قافلہ کیا ہے غبار قافلہ ملتا نہیں اپنی صورت دیکھنا ہو اپنے دل میں دیکھیے دل سا دنیا میں کوئی بھی آئنہ ملتا نہیں دے دیا ہے آپ کو دل اب حفاظت کیجیے ہر خزانے میں یہ ...

مزید پڑھیے

کعبہ ہے کبھی تو کبھی بت خانہ بنا ہے

کعبہ ہے کبھی تو کبھی بت خانہ بنا ہے یہ دل بھی عجب چیز ہے کیا کیا نہ بنا ہے جس روز سے دل آپ کا دیوانہ بنا ہے ایک لفظ بھی نکلا ہے تو افسانہ بنا ہے یہ آج کا دن حشر کا دن تو نہیں یا رب اپنا تھا جو کل تک وہی بیگانہ بنا ہے تنکوں کا تو بس نام ہے سچائی یہی ہے اک جہد مسلسل ہے جو کاشانہ بنا ...

مزید پڑھیے

اپنے وہم و گمان سے نکلا

اپنے وہم و گمان سے نکلا میں اندھیرے مکان سے نکلا بے رخی دیکھ اب زمانے کی مدعا کیوں زبان سے نکلا سمت کا غم نہ تھا سفینے کو یہ الم بادبان سے نکلا دھوپ برسا رہی تھیں تلواریں پھر بھی میں سائبان سے نکلا وقت مہلت نہ دے گا پھر تم کو تیر جس دم کمان سے نکلا آ گیا لیجئے ساحل ہستی میں ...

مزید پڑھیے

دامن کی فکر ہے نہ گریباں کی فکر ہے

دامن کی فکر ہے نہ گریباں کی فکر ہے اہل وطن کو فتنۂ دوراں کی فکر ہے گلشن کی فکر ہے نہ بیاباں کی فکر ہے اہل جنوں کو فصل بہاراں کی فکر ہے لوگوں کو اپنی فکر ہے لیکن مجھے ندیم بزم حیات و نظم گلستاں کی فکر ہے ہم مقتل حیات میں ہیں سر بکف مگر اہل ہوس کو اپنے دل و جاں کی فکر ہے ساحل سے دور ...

مزید پڑھیے

غم حیات غم دل نشاط جاں گزرا

غم حیات غم دل نشاط جاں گزرا تمہارے ساتھ ہر اک لمحہ شادماں گزرا تڑپ کے درد سے فریاد کو جو لب کھولے ستم شعار زمانے پہ یہ گراں گزرا بدل دے رخ جو مری زندگی کے دھاروں کا وہ حادثہ مرے دل پر ابھی کہاں گزرا جواب طور‌ و تجلی کہیں گے اہل نظر جو دل کی راہ سے وہ حسن مہرباں گزرا بسا کے دل ...

مزید پڑھیے

انتشار و خوف ہر اک سر میں ہے

انتشار و خوف ہر اک سر میں ہے عافیت سے کون اپنے گھر میں ہے زندگی پر سب حقیقت کھل چکی تو ابھی تک خواب کے پیکر میں ہے مطمئن انساں کہیں پر بھی نہیں ایک سی حالت زمانے بھر میں ہے رات کی چٹان سے صبحیں تراش خواب کی تعبیر اسی پتھر میں ہے جھوٹ کی بن آئی ہے چاروں طرف سچ اگر ہے بھی تو پس ...

مزید پڑھیے

میں شب ہجر کیا کروں تنہا

میں شب ہجر کیا کروں تنہا یاد میں تیری گم رہوں تنہا ہیں ادھر گردشیں زمانے کی ہے مقابل ادھر جنوں تنہا کتنے بے نور ہیں یہ ہنگامے میں بھرے شہر میں بھی ہوں تنہا آدمی گھر گیا مسائل میں رہ گئی زیست بے سکوں تنہا وہ تو اس دور کے نہیں انساں مل گیا ہے جنہیں سکوں تنہا ہم سفر جب نیازؔ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4579 سے 4657