شاعری

دشت افکار میں سوکھے ہوئے پھولوں سے ملے

دشت افکار میں سوکھے ہوئے پھولوں سے ملے کل تری یاد کے معتوب رسولوں سے ملے اپنی ہی ذات کے صحرا میں سلگتے ہوئے لوگ اپنی پرچھائیں سے ٹکرائے ہیولوں سے ملے گاؤں کی سمت چلی دھوپ دوشالا اوڑھے تاکہ باغوں میں ٹھٹھرتے ہوئے پھولوں سے ملے کون اڑتے ہوئے رنگوں کو گرفتار کرے کون آنکھوں میں ...

مزید پڑھیے

وہ شخص جس نے خود اپنا لہو پیا ہوگا

وہ شخص جس نے خود اپنا لہو پیا ہوگا جیا تو ہوگا مگر کس طرح جیا ہوگا تمہارے شہر میں آنے کی جس کو حسرت تھی تمہارے شہر میں آ کر وہ رو پڑا ہوگا کسی کی یاد کی آہٹ سی ہے در دل پر کسی نے آج مرا نام لے لیا ہوگا وہ اجنبی تری بانہوں میں جو رہا شب بھر کسے خبر کہ وہ دن بھر کہاں رہا ہوگا تمہارے ...

مزید پڑھیے

پنچھیوں کے روبرو کیا ذکر ناداری کروں

پنچھیوں کے روبرو کیا ذکر ناداری کروں پنکھ ٹوٹے ہی سہی اڑنے کی تیاری کروں چھوڑ جاؤں اپنے پیچھے عالم حیرت تمام موت کے پہلو میں چھپ کر شعبدہ کاری کروں ناچتی ہے جنبش انگشت پر وہ فاحشہ زندگی کہہ کر جسے خود سے ریاکاری کروں سبز پودوں کی طرف بڑھنے لگی سرکش ہوا اس کے کپڑے نوچ لوں ...

مزید پڑھیے

پھول سا جسم نہ رستے میں جلایا کیجئے

پھول سا جسم نہ رستے میں جلایا کیجئے میں صنوبر ہوں مری چھاؤں میں آیا کیجئے اور کیا چاہئے اس دور کے انسانوں کو صرف دو چار گھڑی ساتھ بتایا کیجئے آپ ساگر ہیں تو سیراب کریں پیاسے کو آپ بادل ہیں تو مجھ دشت پہ سایا کیجئے آپ سے نور کی خیرات طلب کرتے ہیں بن کے خورشید نہ پھولوں کو جلایا ...

مزید پڑھیے

مجھ سے کہتے ہیں کہ میں ظلم سہوں کچھ نہ کہوں

مجھ سے کہتے ہیں کہ میں ظلم سہوں کچھ نہ کہوں حرف حق صرف کتابوں میں پڑھوں کچھ نہ کہوں ہاں وہی ہاتھ مرے جیسوں کا قاتل ہے مگر میں اسی ہاتھ کو مضبوط کروں کچھ نہ کہوں دوسرا کون جسے پیش کروں سر اپنا دشمن جاں ہی سہی قدر کروں کچھ نہ کہوں

مزید پڑھیے

غم سے گھبرا کے کبھی نالہ و فریاد نہ کر

غم سے گھبرا کے کبھی نالہ و فریاد نہ کر عزت نفس کسی حال میں برباد نہ کر دل یہ کہتا ہے کہ دے اینٹ کا پتھر سے جواب جو تجھے بھولے اسے تو بھی کبھی یاد نہ کر توڑ دے بند قفس کچھ بھی اگر ہمت ہے اک رہائی کے لئے منت صیاد نہ کر اپنے حالات کو بہتر جو بنانا ہے تجھے عہد رفتہ کو کبھی بھول کے بھی ...

مزید پڑھیے

جیت کر بازیٔ الفت کو بھی ہارا جائے

جیت کر بازیٔ الفت کو بھی ہارا جائے اس طرح حسن کو شیشے میں اتارا جائے اب تو حسرت ہے کہ برباد کیا ہے جس نے اس کا دیوانہ مجھے کہہ کے پکارا جائے آپ کے حسن کی توصیف سے مقصد ہے مرا نقش فطرت کو ذرا اور ابھارا جائے تم ہی بتلاؤ کہ جب اپنے ہی بیگانے ہیں دہر میں اپنا کسے کہہ کے پکارا ...

مزید پڑھیے

کوئی نذر غم حالات نہ ہونے پائے

کوئی نذر غم حالات نہ ہونے پائے اور ہر بات ہو یہ بات نہ ہونے پائے جو بھی صورت ہے عنایت ہے کرم ہے ان کا رائیگاں ان کی یہ سوغات نہ ہونے پائے ان کی تصویر سے ہر لمحہ رہے راز و نیاز منتشر شان خیالات نہ ہونے پائے سخت دشوار ہے پابندی آئین وفا بات تو جب ہے تجھے مات نہ ہونے پائے جان دے ...

مزید پڑھیے

زخم سے واسطہ نہ تھا پہلے

زخم سے واسطہ نہ تھا پہلے پھول ایسا کھلا نہ تھا پہلے اپنے چہرے کا حال کیا کھلتا ہاتھ میں آئنہ نہ تھا پہلے عشق افتاد ناگہانی ہے حادثہ یہ ہوا نہ تھا پہلے ہم نے بھی اک زمانہ دیکھا ہے اتنا قحط وفا نہ تھا پہلے عشق ہم نے بھی تو کیا ہے ضیاؔ وقت اتنا برا نہ تھا پہلے

مزید پڑھیے

جو ایک پل کو بجھے بزم رنگ و بو کے چراغ

جو ایک پل کو بجھے بزم رنگ و بو کے چراغ تو ہم نے دار پہ روشن کئے لہو کے چراغ ہوائے تیرہ نسب کیا بجھا سکے گی انہیں کہ آندھیوں میں بھی جلتے ہیں آرزو کے چراغ ادائے موسم گل کا کمال کیا کہیے کلی کلی سے فروزاں ہوئے نمو کے چراغ بجھی جو صبح تو سینوں میں دل جلائے گئے ہوئی جو شام تو روشن ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4560 سے 4657