شاعری

ہم کیا کہیں کہ آبلہ پائی سے کیا ملا

ہم کیا کہیں کہ آبلہ پائی سے کیا ملا دنیا ملی کسی کو کسی کو خدا ملا ہم خود کو دیکھنے کے تو لائق نہ تھے مگر ہر آئنہ ہماری طرف دیکھتا ملا ایسا تھا کون روح کے اندر جو دیکھتا ہر سطح میں وگرنہ ہمیں جانچتا ملا انسان اور وقت میں کب دوستی رہی ہر لمحہ آدمی کا لہو چاٹتا ملا انساں سمجھ کے ...

مزید پڑھیے

کبھی پیارا کوئی منظر لگے گا

کبھی پیارا کوئی منظر لگے گا بدلنے میں اسے دم بھر لگے گا نہیں ہو تم تو گھر جنگل لگے ہے جو تم ہو ساتھ جنگل گھر لگے گا ابھی ہے رات باقی وحشتوں کی ابھی جاؤگے گھر تو ڈر لگے گا کبھی پتھر پڑیں گے سر کے اوپر کبھی پتھر کے اوپر سر لگے گا در و دیوار کے بدلیں گے چہرے خود اپنا گھر پرایا گھر ...

مزید پڑھیے

پھول کے لائق فضا رکھنی ہی تھی

پھول کے لائق فضا رکھنی ہی تھی ڈر ہوا سے تھا ہوا رکھنی ہی تھی گو مزاجاً ہم جدا تھے خلق سے ساتھ میں خلق خدا رکھنی ہی تھی یوں تو دل تھا گھر فقط اللہ کا بت جو پالے تھے تو جا رکھنی ہی تھی ترک کرنی تھی ہر اک رسم جہاں ہاں مگر رسم وفا رکھنی ہی تھی صرف کعبے پر نہ تھی حجت تمام بعد کعبہ ...

مزید پڑھیے

ننگے پاؤں کی آہٹ تھی یا نرم ہوا کا جھونکا تھا

ننگے پاؤں کی آہٹ تھی یا نرم ہوا کا جھونکا تھا پچھلے پہر کے سناٹے میں دل دیوانہ چونکا تھا پانچوں حواس کی بزم سجا کر اس کی یاد میں بیٹھے تھے ہم سے پوچھو شب جدائی کب کب پتا کھڑکا تھا اور بھی تھے اس کی محفل میں باتیں سب سے ہوتی تھیں سب کی آنکھ بچا کر اس نے ہم کو تنہا دیکھا تھا دنیا ...

مزید پڑھیے

جو گزرتا ہے گزر جائے جی

جو گزرتا ہے گزر جائے جی آج وہ کر لیں کہ بھر جائے جی آج کی شب یہیں جینا مرنا جس کو جانا ہو وہ گھر جائے جی اس گلی سے نہیں جانا ہم کو آن رخصت ہو کہ سر جائے جی وقت نے کر دیا جو کرنا تھا کوئی مرتا ہے تو مر جائے جی شاخ گل موج ہوا رقصاں ہیں پھول بکھرے تو بکھر جائے جی منظروں کے بھی پرے ...

مزید پڑھیے

دنیا نے جب ڈرایا تو ڈرنے میں لگ گیا

دنیا نے جب ڈرایا تو ڈرنے میں لگ گیا دل پھر بھی پیار آپ سے کرنے میں لگ گیا شاید کہیں سے آپ کی خوشبو پہنچ گئی ماحول جان و دل کا سنورنے میں لگ گیا اک نقش موج آب سے برہم ہوا تو کیا اک نقش زیر آب ابھرنے میں لگ گیا جاویدؔ نزد آب رواں کہہ گیا فقیر دریا میں جو گیا وہ گزرنے میں لگ گیا

مزید پڑھیے

میں تیری ہی آواز ہوں اور گونج رہا ہوں

میں تیری ہی آواز ہوں اور گونج رہا ہوں اے دوست مجھے سن کہ میں گنبد کی صدا ہوں جس راہ سے پہلے کوئی ہو کر نہیں گزرا اس راہ پہ میں نقش قدم چھوڑ رہا ہوں میں اپنے اصولوں کا گراں بار اٹھائے ہر وقت ہواؤں کے مخالف ہی چلا ہوں بے مایہ حبابو مجھے دیکھو کہ عدم سے میں سوئے ابد سیل کی صورت میں ...

مزید پڑھیے

جانب در دیکھنا اچھا نہیں

جانب در دیکھنا اچھا نہیں راہ شب بھر دیکھنا اچھا نہیں عاشقی کی سوچنا تو ٹھیک ہے عاشقی کر دیکھنا اچھا نہیں اذن جلوہ ہے جھلک بھر کے لیے آنکھ بھر کر دیکھنا اچھا نہیں اک طلسمی شہر ہے یہ زندگی پیچھے مڑ کر دیکھنا اچھا نہیں اپنے باہر دیکھ کر ہنس بول لیں اپنے اندر دیکھنا اچھا ...

مزید پڑھیے

نہ پوچھ اے ہم نفس افسانۂ رنج و محن میرا

نہ پوچھ اے ہم نفس افسانۂ رنج و محن میرا نہ ہے بس میں زباں میری نہ قابو میں دہن میرا شمیم زلف نے مہکا دیا دل کا ہر اک گوشہ جو بکھریں یار کی زلفیں بنا پلو ختن میرا ستا لے جتنا جی چاہے مگر اتنا سمجھ رکھنا رسا ہوگا کبھی تو نالہ اے چرخ کہن میرا نہ دامن ہی سلامت ہے نہ جیب و آستیں ...

مزید پڑھیے

ستم کے پردے میں پھر کرم کر سکون کو اضطراب کر دے

ستم کے پردے میں پھر کرم کر سکون کو اضطراب کر دے دل فسردہ کو زندگی دے شباب کو پھر شباب کر دے یہ مانا لاکھوں حکایتیں ہیں ہزاروں دل میں شکایتیں ہیں مگر کہیں کیا جو اک نظر میں کوئی ہمیں لا جواب کر دے ٹھہر دل بے قرار دم بھر وہ آئے ہیں بے حجاب ہو کر سنبھل کہ یہ اضطراب نو ہی کہیں نہ حائل ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4553 سے 4657