اک سیل بے پناہ کی صورت رواں ہے وقت
اک سیل بے پناہ کی صورت رواں ہے وقت تنکے سمجھ رہے ہیں کہ وہم و گماں ہے وقت پرکھو تو جیسے تیغ دو دم ہے کھنچی ہوئی ٹالو تو ایک اڑتا ہوا سا دھواں ہے وقت جو دل ہدف ہوا ہو وہ شاید بتا سکے ناوک بھی آپ آپ ہی چڑھتی کماں ہے وقت ہم اس کے ساتھ ہیں کہ وہ ہے اپنے ساتھ ساتھ کس کو خبر کہ ہم ہیں ...