شاعری

خوشی نہ مل سکی آنکھیں مری پر آب رہیں

خوشی نہ مل سکی آنکھیں مری پر آب رہیں خیال و خواب کی باتیں خیال و خواب رہیں سحر ہوئی نہ مرے شہر آرزو میں کبھی کہ مہر حسن کی کرنیں پس نقاب رہیں انہی کے دم سے ہے قائم وقار سجدۂ شکر وہ لوگ جن کی سدا قسمتیں خراب رہیں کسی نے بھی در احساس اپنا وا نہ کیا دکھے دلوں کی صدائیں نہ کامیاب ...

مزید پڑھیے

لب پہ مرے فریاد نہیں ہے اے غم دنیا اے غم جاناں

لب پہ مرے فریاد نہیں ہے اے غم دنیا اے غم جاناں مجھ کو کچھ بھی یاد نہیں ہے اے غم دنیا اے غم جاناں قلب شکستہ پر جو نہ گزری مجھ آشفتہ پر جو نہ بیتی ایسی کوئی افتاد نہیں ہے اے غم دنیا اے غم جاناں تھا جو ارمانوں کا ڈیرا آرزوؤں کا حسیں بسیرا اب وہ مکاں آباد نہیں ہے اے غم دنیا اے غم ...

مزید پڑھیے

فکر کا گر سلسلہ موجود ہے

فکر کا گر سلسلہ موجود ہے فاش ہے وہ بھی جو ناموجود ہے اس سے مجھ سے فاصلہ کچھ بھی نہیں ایک دیوار انا موجود ہے سوچتا ہوں کچھ عمل کرتا ہوں کچھ مجھ میں کوئی دوسرا موجود ہے سنتا رہتا ہوں ترے قدموں کی چاپ ورنہ دل میں اور کیا موجود ہے ہجر میں روئے تو جی ہلکا ہوا درد کے اندر دوا موجود ...

مزید پڑھیے

وقت کے ساتھ زندگی کا دکھ

وقت کے ساتھ زندگی کا دکھ مرے سر پر ہے ہر خوشی کا دکھ اپنے زخموں کو بھول جاتا ہوں دیکھ لیتا ہوں جب کسی کا دکھ لیلائے ہر سخن پریشاں ہے جب قلم میں ہے بے کسی کا دکھ ہم سفر اب نہیں کوئی میرا میرا ساتھی ہے ہمرہی کا دکھ آج معراج ہو گئی میری آج بانٹا ہے بندگی کا دکھ زندگی ساری بندگی ...

مزید پڑھیے

شدت بہار کی بھی گوارا نہیں مجھے

شدت بہار کی بھی گوارا نہیں مجھے پھولوں کے توڑنے کا بھی یارا نہیں مجھے موجوں سے کھیلتا ہوں ارادوں کا دور ہے موجوں میں آرزوئے کنارہ نہیں مجھے میں گر پڑا تھا راہ میں چلتے ہوئے مگر پھر بھی تو دوستوں نے پکارا نہیں مجھے کس دن چبھی نہیں ہیں مصائب کی کرچیاں کس دن تمہارے غم نے سنوارا ...

مزید پڑھیے

اپنے اندر بھی ہم نوائی نہیں

اپنے اندر بھی ہم نوائی نہیں عقل کی روح تک رسائی نہیں سودا بازی اگر نہ ہو اس میں نیکی کرنے میں کچھ برائی نہیں ہر ادا سے ادا نکلتی ہے اتنی آسان آشنائی نہیں ہم سے قائم ہے تیرے حسن کی شان یہ مری جان! خود ستائی نہیں کتنا تنہا ہوں دشت غربت میں میرا بھائی بھی میرا بھائی نہیں کسی ...

مزید پڑھیے

پھٹا ہوا جو گریباں دکھائی دیتا ہے

پھٹا ہوا جو گریباں دکھائی دیتا ہے کسی کا درد نمایاں دکھائی دیتا ہے نکلنا چاہتا ہوں جسم کے حصار سے میں کہ اپنا تن مجھے زنداں دکھائی دیتا ہے سرائے دہر میں ٹھہرا ہوا مسافر ہوں عجیب بے سر و ساماں دکھائی دیتا ہے ترے لبوں کے تبسم کو کس سے دوں تشبیہ کہ غنچہ بھی تو پریشاں دکھائی دیتا ...

مزید پڑھیے

تیری دنیا کی کج ادائی سے

تیری دنیا کی کج ادائی سے لڑ رہا ہوں بھری خدائی سے حسن ہے آپ اپنی آرائش حسن گھٹتا ہے خود نمائی سے ہم نے قدموں کو دور رکھا ہے ہر بدی سے ہر اک برائی سے دل ہی ٹوٹا ہے کچھ نہیں بگڑا آپ کی طرز بے وفائی سے بد گمانی کا دور ہے عابدؔ بھائی ہے بد گمان بھائی سے

مزید پڑھیے

جانے کس سمت کو بھٹکا سایہ

جانے کس سمت کو بھٹکا سایہ دھوپ کہنے لگی سایہ! سایہ! کوئی سرنامہ ہمارا لکھے رخش پر ہم تو پیادہ سایہ سر بے مغز کے اوہام تو دیکھ جسم اپنا ہے پرایا سایہ یہ عداوت ہے حقارت تو نہیں ان کی دستار سے روٹھا سایہ بعض اوقات تو ایسا بھی ہوا چھن گیا ہم سے ہمارا سایہ اب تو اعجاز ہے جینا ...

مزید پڑھیے

ہاتھ میں ماہتاب ہو جیسے

ہاتھ میں ماہتاب ہو جیسے کھلی آنکھوں میں خواب ہو جیسے میرے ہمسائے میں جو رہتا ہے مجھ سا خانہ خراب ہو جیسے چاند نکلا تو اس قرینے سے اک حسیں بے حجاب ہو جیسے ہم سفر ڈھونڈنے کو نکلا ہوں موسم انتخاب ہو جیسے یوں گناہوں کی یاد آتی ہے آج یوم حساب ہو جیسے آنکھ مدت سے تر نہیں عابدؔ خشک ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4543 سے 4657