شاعری

اور کیا رہ گیا ہے ہونے کو

اور کیا رہ گیا ہے ہونے کو ایک آنسو نہیں ہے رونے کو خواب اچھے رہیں گے ان دیکھے خاک اچھی رہے گی سونے کو یہ مہ و سال چند باقی ہیں اور کچھ بھی نہیں ہے کھونے کو نارسائی کا رنج لائے ہیں تیرے دل میں کہیں سمونے کو چشم نم چار اشک اور ادھر داغ اک رہ گیا ہے دھونے کو بیٹھنے کو جگہ نہیں ...

مزید پڑھیے

قصے سے ترے میری کہانی سے زیادہ

قصے سے ترے میری کہانی سے زیادہ پانی میں ہے کیا اور بھی پانی سے زیادہ اس خاک میں پنہاں ہے کوئی خواب مسلسل ہے جس میں کشش عالم فانی سے زیادہ نخل گل ہستی کے گل و برگ عجب ہیں اڑتے ہیں یہ اوراق خزانی سے زیادہ ہر رخ ہے کہیں اپنے خد و خال سے باہر ہر لفظ ہے کچھ اپنے معانی سے زیادہ وہ حسن ...

مزید پڑھیے

فریب زار محبت نگر کھلا ہوا ہے

فریب زار محبت نگر کھلا ہوا ہے تمہارے خواب کا مجھ پہ اثر کھلا ہوا ہے میں اڑ رہا ہوں فلک تا فلک خمار میں یوں کہ مجھ پہ ایک جہان دگر کھلا ہوا ہے عجیب سادہ دلی ہے مری طبیعت میں چلا سفر پہ ہوں رخت سفر کھلا ہوا ہے میں جانتا ہوں کہ کیا ہے یہ آگہی کا عذاب جو حرف حرف مری ذات پر کھلا ہوا ...

مزید پڑھیے

میز قلم قرطاس دریچہ سناٹا

میز قلم قرطاس دریچہ سناٹا کمرا کھڑکی زرد اجالا سناٹا میری آنکھوں میں دھندلائی گہری چپ اور چہرے پر اترا پیلا سناٹا میری آنکھوں میں لکھی تحریر پڑھو ہجر تمنا وحشت صحرا سناٹا گونج اٹھی ہے میرے اندر خاموشی نس نس میں گھٹ گھٹ کر بہتا سناٹا اس کے ساتھ چلی آتی تھیں قلقاریں اس کے بعد ...

مزید پڑھیے

اگر تم روک دو اظہار لاچاری کروں گا

اگر تم روک دو اظہار لاچاری کروں گا جو کہنی ہے مگر وہ بات میں ساری کروں گا مرا دل بھر گیا بستی کی رونق سے سو اب میں کسی جلتے ہوئے صحرا کی تیاری کروں گا سر راہ تمنا خاک ڈالوں گا میں سر میں جو آنسو بجھ گئے ان کی عزا داری کروں گا مجھے اب آ گئے ہیں نفرتوں کے بیج بونے سو میرا حق یہ بنتا ...

مزید پڑھیے

یہ کون میرے علاوہ مرے وجود میں ہے

یہ کون میرے علاوہ مرے وجود میں ہے کہ ایک شور بلا کا مرے وجود میں ہے یہ کس نے میری نظر کو بنایا آئینہ یہ نور کس نے اجالا مرے وجود میں ہے اس ایک فکر نے گھولے مری حیات میں غم تو دور کیوں نہیں جاتا مرے وجود میں ہے کوئی چراغ مری سمت بھی روانہ کرو بہت دنوں سے اندھیرا مرے وجود میں ...

مزید پڑھیے

مزید کچھ نہیں بولا میں ہو گیا خاموش

مزید کچھ نہیں بولا میں ہو گیا خاموش اس اہتمام سے اس نے مجھے کہا خاموش اب ایسے حال میں کیا خاک گفتگو ہوگی کہ ایک سوچ میں گم ہے تو دوسرا خاموش سو یوں ہوا کہ لگا قفل نطق و لب پہ مرے میں تم سے مل کے بہت دیر تک رہا خاموش جب اہتمام سے روندا گیا وجود مرا تو سامنے وہ کھڑا تھا گریز پا ...

مزید پڑھیے

جہان فکر پہ چمکے گا جب ستارہ مرا

جہان فکر پہ چمکے گا جب ستارہ مرا ہنر زمانے پہ تب ہوگا آشکارا مرا ابھی سے مت مرے کردار کو مرا ہوا جان ترے فسانے میں ذکر آئے گا دوبارا مرا تجھے دراہم و دینار کی شہی زیبا میں مطمئن ہوں کہ لفظوں پہ ہے اجارا مرا یہ اشتیاق مری دسترس وہاں تک ہو یہ انتظار وہ کس وقت ہوگا سارا مرا رموز ...

مزید پڑھیے

روز وحشت کوئی نئی مرے دوست

روز وحشت کوئی نئی مرے دوست اس کو کہتے ہیں زندگی مرے دوست علم احساس آگہی مرے دوست ساری باتیں ہیں کاغذی مرے دوست دیکھ اظہارئیے بدل گئے ہیں یہ ہے اکیسویں صدی مرے دوست کیا چراغوں کا تذکرہ کرنا روشنی گھٹ کے مر گئی مرے دوست ہاں کسی المیے سے کم کہاں ہے مری حالت تری ہنسی مرے ...

مزید پڑھیے

گمان توڑ چکا میں مگر نہیں کوئی ہے

گمان توڑ چکا میں مگر نہیں کوئی ہے سرائے فکر میں بیٹھا ہوا کہیں کوئی ہے مرے خیال کو دیتا ہے نو بہ نو چہرے ہے آس پاس کوئی لمس مرمریں کوئی ہے مرا یقین کہ دنیا میں ہوں اکیلا میں صدائے دل مجھے کہتی ہے غم نشیں کوئی ہے تری تباہی میں شامل نہیں ہے غیر کوئی اسے تلاش تو کر مار آستیں کوئی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4532 سے 4657