شاعری

یہ تو صحرا ہے یہاں ٹھنڈی ہوا کب آئے گی

یہ تو صحرا ہے یہاں ٹھنڈی ہوا کب آئے گی یار، تم کو سانس لینے کی ادا کب آئے گی کوچ کرنا چاہتے ہیں پھر مری بستی کے لوگ پھر تری آواز اے کوہ ندا کب آئے گی نسل تازہ، میں تجھے کیا تجربے اپنے بتاؤں تیرے بڑھتے جسم پر میری قبا کب آئے گی سر برہنہ بیبیوں کے بال چاندی ہو گئے خیمے پھر استادہ ...

مزید پڑھیے

وہ جو اک شرط تھی وحشت کی اٹھا دی گئی کیا

وہ جو اک شرط تھی وحشت کی اٹھا دی گئی کیا میری بستی کسی صحرا میں بسا دی گئی کیا وہی لہجہ ہے مگر یار ترے لفظوں میں پہلے اک آگ سی جلتی تھی بجھا دی گئی کیا جو بڑھی تھی کہ کہیں مجھ کو بہا کر لے جائے میں یہیں ہوں تو وہی موج بہا دی گئی کیا پاؤں میں خاک کی زنجیر بھلی لگنے لگی پھر مری قید ...

مزید پڑھیے

بھول جاؤ گے کہ رہتے تھے یہاں دوسرے لوگ

بھول جاؤ گے کہ رہتے تھے یہاں دوسرے لوگ کل پھر آباد کریں گے یہ مغاں دوسرے لوگ دف بجاتی ہوئی صحراؤں سے آئے گی ہوا اور پھر ہوں گے یہاں رقص کناں دوسرے لوگ جل بھنجیں گے کہ ہم اس رات کے ایندھن ہی تو ہیں خیر دیکھیں گے نئی روشنیاں دوسرے لوگ ہم نے یہ کار جنوں کر تو دیا ہے آغاز توڑ ڈالیں ...

مزید پڑھیے

بدن میں جیسے لہو تازیانہ ہو گیا ہے

بدن میں جیسے لہو تازیانہ ہو گیا ہے اسے گلے سے لگائے زمانہ ہو گیا ہے چمک رہا ہے افق تک غبار تیرہ شبی کوئی چراغ سفر پر روانہ ہو گیا ہے ہمیں تو خیر بکھرنا ہی تھا کبھی نہ کبھی ہوائے تازہ کا جھونکا بہانہ ہو گیا ہے غرض کہ پوچھتے کیا ہو مآل سوختگاں تمام جلنا جلانا فسانہ ہو گیا ...

مزید پڑھیے

مروتوں پہ وفا کا گماں بھی رکھتا تھا

مروتوں پہ وفا کا گماں بھی رکھتا تھا وہ آدمی تھا غلط فہمیاں بھی رکھتا تھا بہت دنوں میں یہ بادل ادھر سے گزرا ہے مرا مکان کبھی سائباں بھی رکھتا تھا عجیب شخص تھا بچتا بھی تھا حوادث سے پھر اپنے جسم پہ الزام جاں بھی رکھتا تھا ڈبو دیا ہے تو اب اس کا کیا گلہ کیجے یہی بہاؤ سفینے رواں ...

مزید پڑھیے

اس نے بیکار یہ بہروپ بنایا ہوا ہے

اس نے بیکار یہ بہروپ بنایا ہوا ہے ہم نے جادو کا اک آئینہ لگایا ہوا ہے دو جگہ رہتے ہیں ہم ایک تو یہ شہر ملال ایک وہ شہر جو خوابوں میں بسایا ہوا ہے رات اور اتنی مسلسل کسی دیوانے نے صبح روکی ہوئی ہے چاند چرایا ہوا ہے عشق سے بھی کسی دن معرکہ فیصل ہو جائے اس نے مدت سے بہت حشر بپایا ...

مزید پڑھیے

شہاب چہرہ کوئی گم شدہ ستارہ کوئی

شہاب چہرہ کوئی گم شدہ ستارہ کوئی ہوا طلوع افق پر مرے دوبارہ کوئی امید واروں پہ کھلتا نہیں وہ باب وصال اور اس کے شہر سے کرتا نہیں کنارہ کوئی مگر گرفت میں آتا نہیں بدن اس کا خیال ڈھونڈھتا رہتا ہے استعارہ کوئی کہاں سے آتے ہیں یہ گھر اجالتے ہوئے لفظ چھپا ہے کیا مری مٹی میں ماہ ...

مزید پڑھیے

دونوں اپنے کام کے ماہر دونوں بڑے ذہین

دونوں اپنے کام کے ماہر دونوں بڑے ذہین سانپ ہمیشہ پھن لہرائے اور سپیرا بین گرگ وہاں کوئی سر نہیں کرتا آہو پر بندوق اس بستی کو جنگل کہنا جنگل کی توہین سوختگاں کی بزم سخن میں صدر نشیں آسیب چیخوں کے صد غزلوں پر سناٹوں کی تحسین فتنۂ شب نے ختم کیا سب آنکھوں کا آزار سارے خواب حقیقت ...

مزید پڑھیے

جب یہ عالم ہو تو لکھیے لب و رخسار پہ خاک

جب یہ عالم ہو تو لکھیے لب و رخسار پہ خاک اڑتی ہے خانۂ دل کے در و دیوار پہ خاک تو نے مٹی سے الجھنے کا نتیجہ دیکھا ڈال دی میرے بدن نے تری تلوار پہ خاک ہم نے مدت سے الٹ رکھا ہے کاسہ اپنا دست دادار ترے درہم و دینار پہ خاک پتلیاں گرمیٔ نظارہ سے جل جاتی ہیں آنکھ کی خیر میاں رونق بازار ...

مزید پڑھیے

کہیں تو لٹنا ہے پھر نقد جاں بچانا کیا

کہیں تو لٹنا ہے پھر نقد جاں بچانا کیا اب آ گئے ہیں تو مقتل سے بچ کے جانا کیا ان آندھیوں میں بھلا کون ادھر سے گزرے گا دریچے کھولنا کیسا دئیے جلانا کیا جو تیر بوڑھوں کی فریاد تک نہیں سنتے تو ان کے سامنے بچوں کا مسکرانا کیا میں گر گیا ہوں تو اب سینے سے اتر آؤ دلیر دشمنو ٹوٹے مکاں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 2920 سے 4657