شاعری

سر تسلیم ہے خم اذن عقوبت کے بغیر

سر تسلیم ہے خم اذن عقوبت کے بغیر ہم تو سرکار کے مداح ہیں خلعت کے بغیر سر برہنہ ہوں تو کیا غم ہے کہ اب شہر میں لوگ برگزیدہ ہوئے دستار فضیلت کے بغیر دیکھ تنہا مری آواز کہاں تک پہنچی کیا سفر طے نہیں ہوتے ہیں رفاقت کے بغیر عشق میں میرؔ کے آداب نہ برتو کہ یہاں کام چلتا نہیں اعلان ...

مزید پڑھیے

میرے ہونے میں کسی طور سے شامل ہو جاؤ

میرے ہونے میں کسی طور سے شامل ہو جاؤ تم مسیحا نہیں ہوتے ہو تو قاتل ہو جاؤ دشت سے دور بھی کیا رنگ دکھاتا ہے جنوں دیکھنا ہے تو کسی شہر میں داخل ہو جاؤ جس پہ ہوتا ہی نہیں خون دو عالم ثابت بڑھ کے اک دن اسی گردن میں حمائل ہو جاؤ وہ ستم گر تمہیں تسخیر کیا چاہتا ہے خاک بن جاؤ اور اس شخص ...

مزید پڑھیے

دروازوں پر دن بھر کی تھکن تحریر ہوئی

دروازوں پر دن بھر کی تھکن تحریر ہوئی مرے شہر کی شب ہر چوکھٹ کی زنجیر ہوئی سب دھوپ اتر گئی ٹوٹی ہوئی دیواروں سے مگر ایک کرن میرے خوابوں میں اسیر ہوئی مرا سونا گھر مرے سینے سے لگ کر روتا ہے مرے بھائی تمہیں اس بار بہت تاخیر ہوئی ہمیں رنج بہت تھا دشت کی بے امکانی کا لو غیب سے پھر اک ...

مزید پڑھیے

ذہن ہو تنگ تو پھر شوخئ افکار نہ رکھ

ذہن ہو تنگ تو پھر شوخئ افکار نہ رکھ بند تہہ خانوں میں یہ دولت بیدار نہ رکھ زخم کھانا ہی جو ٹھہرا تو بدن تیرا ہے خوف کا نام مگر لذت آزار نہ رکھ ایک ہی چیز کو رہنا ہے سلامت پیارے اب جو سر شانوں پہ رکھا ہے تو دیوار نہ رکھ خواہشیں توڑ نہ ڈالیں ترے سینے کا قفس اتنے شہ زور پرندوں کو ...

مزید پڑھیے

زوال شب میں کسی کی صدا نکل آئے

زوال شب میں کسی کی صدا نکل آئے ستارہ ڈوبے ستارہ نما نکل آئے عجب نہیں کہ یہ دریا نظر کا دھوکا ہو عجب نہیں کہ کوئی راستہ نکل آئے یہ کس نے دست بریدہ کی فصل بوئی تھی تمام شہر میں نخل دعا نکل آئے بڑی گھٹن ہے چراغوں کا کیا خیال کروں اب اس طرف کوئی موج ہوا نکل آئے خدا کرے صف سر دادگاں ...

مزید پڑھیے

خوشبو کی طرح ساتھ لگا لے گئی ہم کو

خوشبو کی طرح ساتھ لگا لے گئی ہم کو کوچے سے ترے باد صبا لے گئی ہم کو پتھر تھے کہ گوہر تھے اب اس بات کا کیا ذکر اک موج بہرحال بہا لے گئی ہم کو پھر چھوڑ دیا ریگ سر راہ سمجھ کر کچھ دور تو موسم کی ہوا لے گئی ہم کو تم کیسے گرے آندھی میں چھتنار درختو ہم لوگ تو پتے تھے اڑا لے گئی ہم کو ہم ...

مزید پڑھیے

بدل گئی ہے فضا نیلے آسمانوں کی

بدل گئی ہے فضا نیلے آسمانوں کی بہت دنوں میں کھلیں کھڑکیاں مکانوں کی بس ایک بار جو لنگر اٹھے تو پھر کیا تھا ہوائیں تاک میں تھیں جیسے بادبانوں کی کوئی پہاڑ رکا ہے کبھی زمیں کے بغیر ہر ایک بوجھ پنہ چاہتا ہے شانوں کی تو غالباً وہ ہدف ہی حدوں سے باہر تھا یہ کیسے ٹوٹ گئیں ڈوریاں ...

مزید پڑھیے

فقیری میں یہ تھوڑی سی تن آسانی بھی کرتے ہیں

فقیری میں یہ تھوڑی سی تن آسانی بھی کرتے ہیں کہ ہم دست کرم دنیا پہ ارزانی بھی کرتے ہیں در روحانیاں کی چاکری بھی کام ہے اپنا بتوں کی مملکت میں کار سلطانی بھی کرتے ہیں جنوں والوں کی یہ شائستگی طرفہ تماشا ہے رفو بھی چاہتے ہیں چاک دامانی بھی کرتے ہیں مجھے کچھ شوق نظارہ بھی ہے ...

مزید پڑھیے

حق فتح یاب میرے خدا کیوں نہیں ہوا

حق فتح یاب میرے خدا کیوں نہیں ہوا تو نے کہا تھا تیرا کہا کیوں نہیں ہوا جب حشر اسی زمیں پہ اٹھائے گئے تو پھر برپا یہیں پہ روز جزا کیوں نہیں ہوا وہ شمع بجھ گئی تھی تو کہرام تھا تمام دل بجھ گئے تو شور عزا کیوں نہیں ہوا واماندگاں پہ تنگ ہوئی کیوں تری زمیں دروازہ آسمان کا وا کیوں ...

مزید پڑھیے

ہشیار ہیں تو ہم کو بہک جانا چاہئے

ہشیار ہیں تو ہم کو بہک جانا چاہئے بے سمت راستہ ہے بھٹک جانا چاہئے دیکھو کہیں پیالے میں کوئی کمی نہ ہو لبریز ہو چکا تو چھلک جانا چاہئے حرف رجز سے یوں نہیں ہوتا کوئی کمال باطن تک اس صدا کی دھمک جانا چاہئے گرتا نہیں مصاف میں بسمل کسی طرح اب دست نیزہ کار کو تھک جانا چاہئے طے ہو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 2919 سے 4657