شاعری

شکوہ نہیں ہے اس کا کہ تم نے بھلا دیا

شکوہ نہیں ہے اس کا کہ تم نے بھلا دیا اچھا کیا کہ راہ کا پتھر ہٹا دیا غم کو نشاط زیست کا عنواں بنا دیا اس نے مری وفا کا عجب سا صلہ دیا یوں ہنس کے اس نے توڑ دیا رشتۂ امید جیسے کسی نے ریت پہ لکھا مٹا دیا دنیا کی کم نگاہی کے شکوے کے ساتھ ساتھ یہ سوچئے کہ آپ نے دنیا کو کیا دیا کچھ ہم ہی ...

مزید پڑھیے

لے کر کوئی پیغام کبوتر نہیں آتے

لے کر کوئی پیغام کبوتر نہیں آتے اب غم بھی ترا روپ بدل کر نہیں آتے کچھ بوریاں ایسی ہیں جو بیروں سے لدی ہیں پر ان پہ کسی اور سے پتھر نہیں آتے ہر صبح تو کھلتے نہیں نرگس کے حسیں پھول ہر روز تو گلشن میں پیمبر نہیں آتے ہر شخص لئے پھرتا ہے ہاتھوں میں سروں کو ہاتھوں میں نظر اب کہیں خنجر ...

مزید پڑھیے

یہ شہر ہے انجان کہاں رات گزاروں

یہ شہر ہے انجان کہاں رات گزاروں ہے جان نہ پہچان کہاں رات گزاروں دامن میں لئے پھرتا ہوں میں دولت غم کو غافل ہے نگہبان کہاں رات گزاروں کٹیا تو الگ سایۂ دیوار نہیں ہے ہر راہ ہے ویران کہاں رات گزاروں اس راہ گزر پر تو شجر بھی نہیں کوئی اور سر پہ ہے طوفان کہاں رات گزاروں بہروپئے ...

مزید پڑھیے

کس سادگی سے چھوڑ دیا ہے بہاؤ پر

کس سادگی سے چھوڑ دیا ہے بہاؤ پر حالاں کہ ہم سوار ہیں کاغذ کی ناؤ پر ہم کھلکھلا کے ہنستے ہیں ہر تازہ گھاؤ پر کچھ لوگ معترض ہیں اسی رکھ رکھاؤ پر یہ آگ بھی انہیں کی لگائی ہوئی تو ہے جو لوگ ہاتھ تاپ رہے ہیں الاؤ پر شہر سخن کا طرز تجارت عجیب ہے بکتے ہیں فکر و فن بھی تو مٹی کے بھاؤ ...

مزید پڑھیے

ملو تو ایسے اندھیروں کو بھی پتہ نہ لگے

ملو تو ایسے اندھیروں کو بھی پتہ نہ لگے چلو تو ایسے کے جسموں میں فاصلہ نہ لگے میں آج گاؤں میں چھوڑے تو جا رہا ہوں تمہیں دعا کرو کہ مجھے شہر کی ہوا نہ لگے خدا وہ وقت نہ لائے ہمارے بچوں پر کہ جس گھڑی انہیں ماؤں کی بھی دعا نہ لگے میں اس کا ذکر کسی اور سے نہیں کرتا کہیں یہ میرا رویہ ...

مزید پڑھیے

برسوں تپش غم میں یہ احساس جلے ہے

برسوں تپش غم میں یہ احساس جلے ہے تب جا کے کہیں شعر کے سانچے میں ڈھلے ہے کچھ ایسے تیری بزم میں بیٹھا ہوں اکیلا جس طرح سر راہ کوئی شمع جلے ہے اللہ کسی شخص کو رسوا نہ کرے یوں مجھ سے مرا سایہ بھی تو اب بچ کے چلے ہے اس منزل دشوار سے ہنس ہنس کے گزر جا پگلے کہیں رونے سے شب ہجر ڈھلے ہے ہر ...

مزید پڑھیے

ذکر غیروں سے تمہارا نہیں ہوگا مجھ سے

ذکر غیروں سے تمہارا نہیں ہوگا مجھ سے یہ تعارف بھی گوارہ نہیں ہوگا مجھ سے میرے مولا مری آنکھوں میں سمندر دے دے چار بوندوں پے گزارہ نہیں ہوگا مجھ سے دوڑتا ہے میری رگ رگ میں محبت کا لہو دشمنوں سے بھی کنارہ نہیں ہوگا مجھ سے میرے اخلاص کی یا رب تو سزا مت دینا یہ حسیں جرم دوبارہ نہیں ...

مزید پڑھیے

آنکھوں میں مرے غم کی تصویر سنجو لو گے

آنکھوں میں مرے غم کی تصویر سنجو لو گے یہ بات نہ سوچی تھی دامن کو بھگو لو گے تم ترک تعلق کو کیوں چہرے پہ لکھ لائے تم نے تو کہا یہ تھا یہ راز نہ کھولو گے جب میرا پتہ تم سے پوچھیں گے گلی والے کچھ کہہ تو نہ پاؤ گے پلکوں کو بھگو لو گے سچ مچ یہ بتاؤ تم کیا مجھ سے بچھڑ کر بھی ان ہجر کی ...

مزید پڑھیے

اولیں شرط ہے انسان کا انساں ہونا

اولیں شرط ہے انسان کا انساں ہونا بعد کی بات ہے ہندو یا مسلماں ہونا جو بھی آتا ہے وو کلیوں کو مسل جاتا ہے اک حسیں کھیل ہے گلشن کا نگہباں ہونا اہل دانش نے کبھی خواب میں سوچا بھی نہ تھا جرم بن جائے گا اس دور میں انساں ہونا عدل ہے مصلحت وقت کے پنجے سے اسیر سخت مشکل ہے یہاں صاحب ...

مزید پڑھیے

صحن مقتل میں ہر اک زخم تمنا رکھ دو

صحن مقتل میں ہر اک زخم تمنا رکھ دو اور قاتل کا نیا نام مسیحا رکھ دو اب تو رسوائی کی حد میں ہے میری تشنہ لبی اب تو ہونٹھوں پہ دہکتا ہوا شعلہ رکھ دو کتنی تاریک ہے شب میرے مکاں کی یاروں ان منڈیروں پہ کوئی چاند سا چہرہ رکھ دو اب کی بارش میں مرا نام چمک جائے گا لاکھ تم ریت کی تہہ میں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 2901 سے 4657