پھول

تجھ سے مہکا سارا گلشن
تجھ سے بنا ہے پیارا گلشن
بھینی بھینی تیری نکہت
پیاری پیاری تیری رنگت
جنگل میں ہے تجھ سے منگل
جلسوں میں ہے تجھ سے ہلچل
نازش گلشن تیری ہستی
تجھ سے ہے بلبل کی مستی
تیرا دم بھرتی ہے بلبل
تیرے لیے ہے پھرتی مرتی
تیرے لیے ہی بن سے آئی
باغ میں اپنی بستی بسائی
تیرے لیے ہی باغ میں چہکی
تیرے لیے ہی بھٹکی بہکی
باد سحر کے جھونکے سے تو
کھل کر پھیلا دیتا ہے بو
جس دم پھیلی تیری خوشبو
دوڑ گئی گلشن سے ہر سو
شاخ میں کیسا پھول رہا ہے
کتنی خوشی سے جھول رہا ہے
مست ہوئی ہے ساری خلقت
پھیلی ہے تیری جو نکہت
رنگ ہے تیرا کیسا پیارا
شاد ہوا ہر غم کا مارا
دیکھتے ہی ہر غمگیں تجھ کو
بھولا اپنے درد اور دکھ کو
دنیا بھر کا تو ہے چہیتا
شک نہیں اس میں کوئی اصلاً
تجھ سے مہکی ساری زمیں ہے
لیکن تجھ کو ناز نہیں ہے
تجھ کو چاہے ساری دنیا
تیری ہے ہر دل میں تمنا
پھول سکھاتا ہے یہ جوہرؔ
خوش رہو تم بھی یوں ہی دن بھر
تم بھی خوش ہر ایک کو رکھو
مزہ محبت کا بھی چکھو