پھول کو خار مت کیجئے

پھول کو خار مت کیجئے
راہ دشوار مت کیجئے


غیرت عشق کہتی رہی
غم کا اظہار مت کیجئے


میں نہ ہو جاؤں پاگل کہیں
اس قدر پیار مت کیجئے


بھائی آپس میں بٹ جائیں گے
گھر میں دیوار مت کیجئے


دل میں گر غیر کی بات ہے
ہم سے اظہار مت کیجئے


لوٹ کر وقت آتا نہیں
وقت بے کار مت کیجئے


دل کے زخموں کا شکوہ نہیں
پیٹھ پر وار مت کیجئے


بعد مدت کے آئے ہیں وہ
آج تکرار مت کیجئے


ہو جو ایماں کا دشمن سراجؔ
ایسا بیوپار مت کیجئے