پھول خوشبو چاند جگنو اور ستارے آ گئے
پھول خوشبو چاند جگنو اور ستارے آ گئے
آپ کیا آئے خوشی کے استعارے آ گئے
یاس کے گہرے سمندر سے نکلنا تھا محال
آپ نے چاہا امیدوں کے کنارے آ گئے
اپنی ساری نیکیاں ان کے حوالے ہو گئیں
ان کے سب الزام لیکن سر ہمارے آ گئے
بند اپنا در کیا جب اک امیر شہر نے
میری خاطر میرے مولا کے سہارے آ گئے
ٹیلی ویژن دیکھ کر ہونے لگے بچے جوان
ساتویں میں ان کو بھی بالغ اشارے آ گئے
بھر گئی ہیں جھولیاں دل کی مرادوں سے منیرؔ
ان کے در پہ جب کبھی دامن پسارے آ گئے