پھول کھلتے ہی کٹا شاخ سے اور مول بکا (ردیف .. ک)

پھول کھلتے ہی کٹا شاخ سے اور مول بکا
لطف ہستی ہے کلی کو گل تر ہونے تک


سفر زیست کی آخر ہے غرض غایت کیا
راز کھلتا نہیں انجام سفر ہونے تک


تو ہے آغوش میں اس کی تجھے احساس نہیں
بے بسی ہے تیری مرشد کی نظر ہونے تک


یا خدا کر نہ مجھے کیف دعا سے محروم
کہ دعائیں ہیں دعاؤں کا اثر ہونے تک


پر پرواز نکل آئے جوں ہی نیچے گرا
آدم افسردہ رہا خلد بدر ہونے تک


جاگ اٹھے تو کہاں عالم نیرنگ خیال
تابش محفل انجم ہے سحر ہونے تک