پھر وہی بات ہو گئی ہوگی

پھر وہی بات ہو گئی ہوگی
شاہ کو مات ہو گئی ہوگی


مل گئے ہوں گے دونوں وقت گلے
اور پھر رات ہو گئی ہوگی


چھا گئے ہوں گے یاد کے بادل
کھل کے برسات ہو گئی ہوگی


تیرگی نے چھڑا لیا دامن
چاندنی رات ہو گئی ہوگی


خوشبوئیں آئی ہیں لفافے میں
نفی اثبات ہو گئی ہوگی


جال کیوں بن رہی ہے خاموشی
پھر ملاقات ہو گئی ہوگی