پھر مرا دل دکھا گئی بارش

پھر مرا دل دکھا گئی بارش
آ کے تن من جلا گئی بارش


تم نے وعدہ کیا جب آنے کا
تم سے پہلے ہی آ گئی بارش


آنکھ بھی روئی بادلوں کے سنگ
سارا کاجل بہا گئی بارش


آ کے تم بھی سجاؤ مانگ میری
ساری دھرتی سجا گئی بارش


ہم کو جی بھر کے بھیگ لینے دو
آج تن من کو بھا گئی بارش


رت ہے جھولوں کی اور پھولوں کی
یاد بچپن دلا گئی بارش


بوند کے تیر تن پہ چبھتے ہیں
پیاس دل کی بڑھا گئی بارش


کیسی ندرت ہے اس کی بوندوں میں
سورگ دھرتی بنا گئی بارش


جسم و جاں سب سمنؔ سلگ اٹھے
ذہن و دل پر جو چھا گئی بارش