رونق تمہارے دم سے ہے لیل و نہار کی

رونق تمہارے دم سے ہے لیل و نہار کی
تم آبرو ہو آمد فصل بہار کی


لفظوں میں ہم بیاں نہیں کر پائیں گے کبھی
کیسے سحر ہوئی ہے شب انتظار کی


آ جا کہ تیرے عہد وفا کا بھرم رہے
رہ جائے آبرو بھی مرے اعتبار کی


ہر موڑ پر لکھا ہے مرا حال جان من
کیا کیفیت بتاؤں دل بے قرار کی


ہم تم سے دور رہ کے تمہارے ہیں آج بھی
ہم نے تو ایسے ریت نبھائی ہے پیار کی


اہل چمن کی آنکھ سے آنسو نکل پڑے
موسم نے رخصتی جو سنائی بہار کی


جو سب پہ رحم کرتے ہیں اس کائنات میں
رحمت انہیں پہ ہوتی ہے پروردگار کی


ان کے بغیر دل کا یہ عالم ہے اب سمنؔ
بجھتی ہوئی ہوں شمع میں جیسے مزار کی