پناہ ڈھونڈ رہا ہے ہر اک مکاں کی طرف

پناہ ڈھونڈ رہا ہے ہر اک مکاں کی طرف
کہ بچہ دوڑ کے آتا ہے جیسے ماں کی طرف


عمل سے آپ کے قدموں میں کہکشاں ہوگی
یہ کیا کہ دیکھا کریں آپ کہکشاں کی طرف


لہو سے سینچا ہوا گلستاں مٹے گا نہیں
ہوائیں گرم چلیں لاکھ گلستاں کی طرف


خبر یہ سب کو ہے پانی نہیں سراب ہے وہ
مگر ہیں پھر بھی سبھی سعیٔ رائیگاں کی طرف


ہٹا رہے ہو یہ تنکے تو سوچو کیا ہوگا
پرندے آئیں گے جس وقت آشیاں کی طرف


یہ رہنماؤں کے بخشے ہوئے اندھیرے ہیں
ہمیں پتا نہیں ہم چل پڑے کہاں کی طرف


کسی نے پیروں سے کچلا کوئی گلاب قمرؔ
مری نگاہ نے دیکھا ہے آسماں کی طرف