کیا زندگی ہے کوئی سزا سوچنا پڑا

کیا زندگی ہے کوئی سزا سوچنا پڑا
کیوں مانگتے ہیں لوگ دعا سوچنا پڑا


تیرا بدن یہ تیری جوانی ترا چلن
کس کس کو لگ رہی ہے ہوا سوچنا پڑا


سب کے بدن لباس سے باہر نکل نہ آئیں
یہ ڈنک کون مار گیا سوچنا پڑا


بے کس غریب پر کہ غریبی ہٹاؤ پر


سرمایہ دار کس پہ ہنسا سوچنا پڑا


کیا وہ ہے بےوقوف کہ جو بولتا ہے سچ
اس بات کو سمجھنا پڑا سوچنا پڑا


قاتل نے آج پھینک دی تلوار کیوں قمرؔ
کاٹا تھا اس نے کس کا گلا سوچنا پڑا