پاکستان اور بھارت کے سول سروس امتحان اور سلیکشن میں کیا فرق ہے؟

بھارت ہو یا پاکستان ،دونوں جگہ سول سروس 1861 کے سول سروس ایکٹ  کی ہی دین  ہیں۔  برطانوی سامراج نے اپنی ہی ایسٹ انڈیا کمپنی سے برصغیر کی لگامیں واپس لینے کے بعد اس ایکٹ کو متعارف کروایا تھا جس میں دو طرح کی پوسٹیں تھیں۔ کویننٹ covenantاور نان کوویننٹnon-covenant۔ کوویننٹ پوسٹیں بالائی درجے کی تھیں، جن پر یورپی ہی تعینات ہوتے تھے، جبکہ نان کویننٹ پوسٹوں پر مقامی باشندے، امتحان کے بعد تعینات کیے جاتے تھے۔

Indian Councils Act, 1861 – Salient Features | Law column

  سول  سرونٹس برطانوی سامراج کو برصغیر  میں   انتظامی امور سرانجام دینے میں مدد فراہم کرتے تھے۔ اس  تحریر میں ہم سول سروس کی تاریخ دیکھنے تو نہیں جا رہے، البتہ اس کو ضرور دیکھنے لگے ہیں کہ آج کل بھارت اور پاکستان میں اعلیٰ سول سروس کیسے پرُ کی جاتی  ہیں۔

پاکستان اور بھارت دونوں میں سول سرونٹس یا بیوروکریٹ منتخب حکومت کے ساتھ مل کر ریاستی امور سرانجام دیتے اور نظم و نسق سنبھالتے ہیں۔ دونوں ممالک میں منتخب حکومت کے برعکس سول سرونٹ مستقل بنیادوں پر تعینات ہوتے ہیں اور اپنی ریٹائرمنٹ کی عمر تک فرائض سر انجام دیتے ہیں۔

پاکستان میں ان کے انتخاب کے اعلیٰ ترین امتحان کو سینٹرل   سپیرئیر  سروس ،سی ایس ایس  (Central  Superior Service CSS)   کے امتحانات جبکہ بھارت میں  یونئین پبلک سروس کمشن اگزام یو پی ایس سی (Union Public Service Commission   exam UPSC)  کہتے ہیں۔  دونوں ممالک میں آئین کے تحت مرکزی کمیشن   اپنے اپنے ممالک  میں  ان امتحانات کو منعقد کرواتا ہے اور ملک  بھر سے ذہین اور قابل افراد کو سول سروس کا حصہ بناتا ہے۔  پاکستان میں یہ کمشن فیڈرل پبلک سروس کمشن FPSC  ہے جبکہ بھارت میں  یونئین پبلک سروس کمشن UPSC ہے۔  آئیے اب ہم دونوں کمشنز کے امتحانات لینے کے طریقہ کار کو باری باری تفصیل سے دیکھتے ہیں:

پاکستان میںسینٹرل   سپیرئیر سروس (CSS) کے  امتحانات:

پاکستان میں یہ  امتحانات مقابلے کے امتحانات بھی کہلاتے ہیں، کیونکہ ان میں پورے پاکستان سے   اکیس سے تیس سال کے درمیان کے افراد اعلیٰ سول سروس کی سیٹوں کے لیے  مقابلہ کرتے ہیں۔

Drastic civil service reforms unveiled - Newspaper - DAWN.COM

یہ سیٹیں بارہ مختلف شعبہ جات میں آتی ہیں، جن میں پولیس سروس،  خارجہ سروس، محصولات کی سروس وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان کی پانچوں اکائیوں   یعنی چاروں صوبے اور آزاد کشمیر اور  گلگت بلتستان سے نوجوان اپنے صوبائی کوٹوں کی بنیاد پر سیٹوں پر مقابلہ کرتے ہیں۔ پاکستان میں سی ایس ایس آج کل پانچ مراحل میں منعقد ہو رہا ہے۔

سب سے پہلے سکریننگ ٹیسٹ ہوتا ہے۔  سکریننگ ٹیسٹ  پاس کرنے والے تحریری امتحان سے گزرتے ہیں۔  تحریری امتحان میں بارہ مضامین ہوتے ہیں، جن میں چھے لازمی اور چھے انتخابی۔ لازمی مضامین کو کم از کم  چالیس فیصد اور انتخابی مضامین کو کم از کم تینتیس فیصد نمبروں سے پاس کرنا ہوتا ہے۔ امید وار جو ایک بھی مضمون پاس کرنے سے رہ جائے مقابلے کی دوڑ سے باہر ہو جاتا ہے۔ تحریری امتحان سے گزرنے کے بعد امید وار تیسرے مرحلے میں داخل ہوتے ہیں۔ اس مرحلے پر ان کا نفسیاتی ٹیسٹ ہوتا ہے۔  نفسیاتی ٹیسٹ پاس کرنے والے سب سے آخری اور اہم درجے پر پہنچتے ہیں۔ یہاں ان کا انٹرویو کیا جاتا ہے جسے وائیوا کا نام دیا جاتا  ہے۔ ان پانچوں مراحل سے گزرنے کے بعد جو کریم بچتی ہے انہیں سول سروس کی سیٹیں فراہم کی جاتی ہیں۔ یوں پاکستان میں افسر شاہی تشکیل پاتی ہے۔

The myth of the 'commoners'

یونین  پبلک سروس کمشن (UPSC) کے امتحانات:

بھارت میں یہ مقابلے میں   امتحانات تین مراحل میں ہوتے ہیں۔ بمطابق فروری 2022 UPSC نوٹیفکیشن اکیس سے بتیس سال کے درمیان  کے بھارتی شہری ان امتحانات  کے مقابلے میں حصہ لے سکتے  ہیں۔

 یو پی ایس سی کے امتحانات میں پہلا مرحلہ ابتدائی امتحان امتحان کا ہوتا ہےجسے preliminary امتحان بھی کہا جاتا ہے۔ ان کو عرف عام میں prelaminarبھی کہتے ہیں۔ اس مرحلے میں امید وار چار سو نمبرز کے دو کثیر الانتخابی پرچوں سے گزرتے ہیں۔  دونوں پرچے سو سو نمبرز کے ہوتے ہیں۔ ان پرچوں کو پاس کرنے والے امید وار دوسرے مرحلے میں داخل ہوتے ہیں۔ یہ مرحلہ بھی تحریری امتحان کا ہی ہوتا ہے۔ اس مرحلے کو  یو پی ایس سی مینز کہتے ہیں۔ اس مرحلے میں امیدوار نو مختلف مضامین کے تفصیلی پرچوں سے گزرتے ہیں۔ ان میں جنرل سٹڈیز اور زبانوں سے متعلق پرچے وغیرہ شامل ہیں۔

System of civil services in india and it's

 جو امید وار ان پرچوں سے گزر جائیں وہ آخری اور تیسرے مرحلےمیں داخل ہوتے ہیں۔  یہ مرحلہ انٹرویو اور مزاج کے ٹیسٹ کا ہوتا ہے۔ اس مرحلے  پر چیک کیا جاتا ہے کہ آیا امید وار کا مزاج ایک سول سرونٹ والا ہے بھی یا نہیں۔ یوں تینوں مراحل سے گزرنے کے بعد  بھارت میں سول سرونٹ تربیت کے لیے تیار ہوتا ہے۔  اب وہ سیٹ جو اسے الاٹ ہوئی ہے اس کے مطابق اس کی تربیت ہوتی ہے۔

حاصل کلام:

گو کہ پاکستان اور بھارت میں سول سروس کے امتحانات کے طریقہ کار مختلف ہیں لیکن جن بنیادوں پر انہیں تیار کیا جاتا ہے یا جو چیزیں ان کی امتحانات میں چیک کی جاتی ہیں وہ تقریباً ایک ہی ہیں۔ سی ایس ایس اور یو پی ایس سی کے دوران امیدوار کی حالات حاضرہ پر گرفت، انگریزی پر گرفت، تنقیدی جائزہ لینے کی صلاحیت،  اعتماد، مطالعے کی صلاحیت  وغیرہ چیک کی جاتیں  ہیں۔   شاید یہ دونوں ممالک کی سول سروس کی تربیت ہے کہ دونوں اطراف عوامی خدام عوام سے ہی فاصلے پر رہتے ہیں۔ عوام دونوں اطراف ان سے ناراض ناراض ہی دکھائی دیتے ہیں۔ لیکن ہاں  یہ بات ضرور ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام جتنا مرضی ہو، یہ سول سرونٹ ہی ہوتے ہیں جو ملک کا نظم و نسق بلا کسی تعطل چلاتے رہتے ہیں۔

متعلقہ عنوانات