پاؤں جب میرے آسمان میں تھے

پاؤں جب میرے آسمان میں تھے
اس گھڑی آپ ہی دھیان میں تھے


جس گھڑی ہم بہت تھے پر امید
اس گھڑی آپ کے جہان میں تھے


عسرت زیست ہم غریبوں پر
دھوپ چھوٹی تو ہم تھکان میں تھے


سیر دیوار و در کی کی ہم نے
عیش تھی رات ہم مکان میں تھے


یاد رہتے تو چور ہو جاتے
خواب کیا کیا مرے گمان میں تھے


یاد ہے ہم بھی کار آمد تھے
تیر تھے اور تری کمان میں تھے


کس قدر ہو چلی ہے بے زاری
دل میں بھی ہم تھے ہم تو جان میں تھے