پہلے کلفت اٹھائی دفتر کی

پہلے کلفت اٹھائی دفتر کی
پھر اٹھے خاک چھانی در در کی


تم کو ڈھونڈا نہ دل کے خانوں میں
ہم نے کنڈی بجائی ہر گھر کی


ہم تو صحرا نورد ہیں بھائی
بات کر یوں نہ ہم سے تو گھر کی


درد سے پھٹ رہا ہو جن کا سر
ان کو حاجت نہیں ہے پتھر کی


تیری یادوں سے سینہ چیر لیا
اور باتوں نے جا لی خنجر کی


درد کو دل کا دے دیا رستہ
اور پھر ہم نے لی خبر سر کی


مارے مارے پھرے تری خاطر
صحرا صورت بنا لی ہے گھر کی


ہم کو اک لاش تو گرانی ہے
کون سلوٹ سمیٹے بستر کی