نیند

اے مری پیاری اماں آنا
نندیا آئی مجھ کو سلانا
سست ہیں اعضا میرے سارے
آنکھیں بند ہیں نیند کے مارے
کھانا پینا باتیں کرنا
کچھ بھی مجھ کو اب نہیں بھاتا
اماں میرا بستر لانا
نیند آئی ہے مجھ کو سلانا
جلدی پھر اٹھنا ہے مجھ کو
دیر نہ مکتب جانے میں ہو
صبح کو جس دم سو کے اٹھوں گا
اپنے کھلونے تم سے لوں گا
بھائی جان اب تم بھی آؤ
اپنے بستر پر سو جاؤ
رات ہے سونے ہی کو بنائی
سو رہو تم بھی جوہرؔ بھائی