نظروں سے کسی کو بھی گراتے نہیں جاناں
نظروں سے کسی کو بھی گراتے نہیں جاناں
ہر بات رقیبوں کو بتاتے نہیں جاناں
رہتے ہیں وہ مرجھائے ہوئے موسم گل میں
جو لوگ کبھی ہنستے ہنساتے نہیں جاناں
ہر پل تری آنکھیں تری خوشبو ہے مرے ساتھ
یہ بات مگر سب کو بتاتے نہیں جاناں
اٹ سکتا ہے تیرا بھی اسی دھول سے چہرہ
رسوائی کی یوں گرد اڑاتے نہیں جاناں
دلگیر تو ہوتے ہیں تغافل سے ترے ہم
لیکن کبھی احسان جتاتے نہیں جاناں
یہ حضرت جاذبؔ جو گرفتار وفا ہیں
عاشق ہیں مگر شور مچاتے نہیں جاناں