امریکی سپیکر نینسی پلوسی دورہ تائیوان: آخر چین اتنا سیخ پا کیوں ہے؟

اس وقت  عالمی میڈیا میں امریکی اسپیکر نینسی پلوسی کا دورہ تائیوان اور اس پر چین کا غصہ خوب  سرخیاں بنا رہا ہے۔  لیکن عام آدمی پریشان ہے کہ آخر اس دورہ میں ایسا کیاہے کہ سوشل میڈیا پر  تیسری عالمی جنگ  جیسے ٹرینڈز بننا شروع ہو گئے ہیں۔ اک دورہ ہی تو ہے، کون سا امریکہ  تائیوان کے حوالے ایٹم بم کرنے لگا ہے کہ چینی حکام اس قدر ناراض ہو رہے ہیں۔  اور آخر چینی حکام کو امریکی اسپیکر کے دورہ تائیوان پر اعتراض ہی کیا ہے؟

 تو بھائی اس تحریر میں ہم سوال جواب کی صورت میں آپ کے ذہن کی گتھیاں سلجھانے کی کوشش کریں گے۔ تائیوان کی امریکہ کے لیے کیا اہمیت ہے اور چین کے لیے کیا اہمیت ہے اس پر تو ہم نے آپ کے لیے تفصیلی تحاریر اپلوڈ کر رکھی ہیں۔  اس تحریر کے ساتھ  انہیں پڑھیے گا، تمام معمہ چٹکیوں میں حل ہو جائے گا۔ آئیے چل کر اب کچھ بنیادی سوالات کے جواب دیکھتے ہیں۔ آپ کوسب سمجھ آ جائے گی۔

1۔       تائیوان کیا ہے؟

تائیوان دنیا کے سب سے بڑے سمندر بحرالکاہل میں چین کے نزدیک ایک جزیرہ ہے۔ آج سے چوہتر سال پہلے چین  کے دو قائدین کے درمیان خوب لڑائی ہوئی تھی۔ ایک کا نام تھا چیان کائی شک اور دوسرے کا نام تھا  ماؤزے تنگ۔ دونوں چین پر اپنے اپنے نظریات کے مطابق حکومت چاہتے تھے۔ لیکن چیان کائی شک کو شکست ہوئی اور وہ چین سے بھاگ کر جزیرہ تائیوان پر آ گیا۔ جزیرے پر چیان نے اپنی حکومت بنائی اور کہا کہ اصل چینی حکومت ہم ہیں۔ ادھر ماؤ زے تنگ  نے بیجنگ میں حکومت  بنائی اور  کہا نہیں نہیں چینی حکومت تو ہم ہیں۔ وہ تائیوان تو ہمارا ایک صوبہ ہے۔  کسی بھی ملک نے اگر بات کرنی ہے تو ہم سے کرے۔ تب سے لے کر تائیوان کی حکومت دعویٰ کرتی آئی ہے کہ اصل چینی حکومت ہم ہیں۔ جبکہ بیجنگ کی حکومت کہتی ہے  نہیں   چینی حکومت تو ہم  ہیں تائیوان صرف ہمارا باغی صوبہ ہے، جسے جلد یا بدیر ہم اپنا حصہ بنا لیں گے۔

China-Taiwan Tensions: Reason Behind Sudden Escalation And Associated Risks

2         امریکہ، تائیوان چین  مسئلے کے درمیان کہاں آتا ہے؟

امریکہ تو آپ کو پتہ ہے ہر اس جگہ آجاتا ہے جہاں اسے نہیں  آنا چاہیے۔ خیر۔ آج سے چوہتر سال پہلے جب چیان اور ماؤ نے الگ الگ اپنی حکومتوں کو اصل چینی حکومت کہا تھا تو اس وقت امریکہ نے چیان  کا ساتھ دیا تھا۔   چیان جو تائیوان بھاگ گیا تھا۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں  نے تائیوانی حکومت سے کہا کہ ہاں بھئی ہاں۔ تم ہی اصل چینی حکومت ہو۔ ہم تم ہی سے سفارتی تعلقات بنائیں گے۔ تمہیں ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو کا حق دیں گے۔ ستر کی دہائی تک تو امریکہ اپنی باتوں پر قائم رہا لیکن پھر اس کا ارادہ بدلنا شروع ہو گیا۔ اس نے تائیوانی حکومت سے سفارتی تعلقات توڑ کر  بیجنگ کے ساتھ قائم کر لیے۔ جب تائیوان کی حکومت نے شور مچایا کہ آپ تو ہمارے ساتھ ہو تو امریکہ نے اس کے ساتھ ایک معاہدہ کیا۔ اس میں کہ اگر چہ ہم نے بیجنگ سے سفارتی تعلقات بنائے ہیں، لیکن ہم آپ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ اگر چین آپ کو اپنا باغی صوبہ سمجھتے ہوئے حملہ کرنے کی کوشش کرے گا تو ہم آپ کی حفاظت کو آئیں گے۔ مزید ہم آپ کو بہت سا اسلحہ بھی دیں گے۔ آپ اپنا دفاع خود بھی مضبوط کرنا۔