نہیں اس چپ کے پیچھے کچھ نہیں ایسا
نہیں اس چپ کے پیچھے کچھ نہیں ایسا
بس اک شبہا سا ہے تم سے بھی وابستہ
اسے تو خیر اتنا بھی نہیں اب یاد
کہ پہلا جال اس نے کس پہ پھینکا تھا
عجب سکھ تھا کسی کا دکھ بٹانے میں
میں اپنی موت بھی ظاہر نہ کرتا تھا
ہم ایسوں کی جگہ بنتی ہی کتنی ہے
ہم ایسوں کا ٹھہرنا کیا بچھڑنا کیا
مجھے درکار ہے پھر بھیگی سی آنکھیں
وگرنہ اگلی رت میں سوکھ جاؤں گا
یہی اک دکھ تو سینے میں سبھی کے ہے
کوئی سچ مچ میں اپنے ساتھ تھا بھی یا