نہ تیرگی کے لئے ہوں نہ روشنی کے لئے

نہ تیرگی کے لئے ہوں نہ روشنی کے لئے
ستارۂ سحری ہوں میں زندگی کے لئے


یہ کون وقت کی صورت مجھے بدلتا ہے
یہ کیا کسی کے لئے کچھ ہوں کچھ کسی کے لئے


سراب خواب کی تعبیر جوئے آب سہی
میں سوچتا ہوں مگر دشت تشنگی کے لئے


وہ مطمئن ہوں گماں کو یقیں سمجھتا ہوں
یقیں کہ خود نہیں کچھ کم جو گمرہی کے لئے


کہیں وہ میری طرح میرا آشنا ہی نہ ہو
ہزار خواب بنوں میں جس اجنبی کے لئے


وہ آسماں ہو کہ صحرا وجود ہو کہ عدم
فضا بنی ہے یہ کس شرح خامشی کے لئے