نہ کوئی دھول نہ منزل نہ راستہ دل کا

نہ کوئی دھول نہ منزل نہ راستہ دل کا
نظر سے پار کہیں دور سلسلہ دل کا


مرے دماغ نے مجھ کو جگا دیا لیکن
اس ایک خواب میں چہرہ ہی رہ گیا دل کا


یہ رات کون مرے ساتھ جاگتا رہا ہے
یہ رات کس سے ہوا ہے مکالمہ دل کا


ہر ایک سمت عزاداریاں ہوئیں قیصرؔ
کیا جو میں نے ہے برپا مسالمہ دل کا