مسکراہٹ
درد کے لا متناہی صحرا سے گزرنے کے بعد ماں نے آنکھیں کھولیں
دیکھا دعا کے لیے اٹھے ہاتھ گر چکے تھے کیونکہ میں
رو رہی تھی
میں روتی رہی اور ماں مسکرا دی
میں بارہ سال کی تھی جب مجھے پہلی دفعہ خون آیا
دادی بابا سب کے کندھے اضافی بوجھ سے جھک گئے کیونکہ میں رو رہی تھی
میں روتی رہی اور ماں مسکرا دی
میں اٹھارہ سال کی تھی جب میرے گھر پہلا پتھر گرا اور پھر مجھے دو اجنبی ہاتھوں نے نرمی سے تھاما
بابا کی آنکھ نم ہو گئی کیونکہ میں رو رہی تھی
میں روتی رہی اور ماں مسکرا دی
مجھے خون آنا بند ہو گئے تھے اور سب کے ہاتھ دعاؤں کے لیے اٹھ چکے تھے
اور پھر سب کے ہاتھ گر گئے کیونکہ وہ رو رہی تھی
وہ روتی رہی اور ماں مسکرا دی
پھر ایک دن میرے بھائی نے ایک خون کر دیا میں ونی ہو گئی اور سبھی چپ رہے
سبھی چپ رہے اور میں روتی رہی
میں روتی رہی اور ماں بلک بلک کر رو دی