مشکل یہ امتیاز تری راہ گزر میں ہے

مشکل یہ امتیاز تری راہ گزر میں ہے
منزل سفر میں ہے کہ مسافر سفر میں ہے


ہوں مضطرب مگر تری صورت نظر میں ہے
پہلو بھی اک سکون کا درد جگر میں ہے


تھوڑی سی خاک میں نے اٹھا لی زمین سے
اب ساری زندگی کا خلاصہ نظر میں ہے


اے آفتاب صبح ادھر بھی کوئی کرن
مدت سے اک غریب امید سحر میں ہے


پوچھو نہ ایک ایک سے میرے جنوں کا راز
میرے جنوں کا راز تمہاری نظر میں ہے


کعبہ کو مانتا ہوں مگر اس یقیں کے ساتھ
کعبہ بھی اک مقام تری رہ گزر میں ہے


مانا کہ سب نے آپ کو دیکھا ہے شوق سے
پہچاننے خلوص نظر کس نظر میں ہے


فصل بہار آئی ہے کیسے یقیں کریں
شاربؔ ہے جس کا نام وہ دیوانہ گھر میں ہے