نقطہ

ہر طرف سے انفرادی جبر کی یلغار ہے
کن محاذوں پر لڑے تنہا دفاعی آدمی
میں سمٹتا جا رہا ہوں ایک نقطہ کی طرح
میرے اندر مر رہا ہے اجتماعی آدمی