محمد رضوان، کرکٹ اور ان کے والد

محمد رضوان کے والد صاحب اسے کرکٹ سے دور اس لیے رکھنا چاہتے تھے کہ کھیل کی وجہ سے اس کا دھیان مذہب سے اور مذہبی تعلیم سے ہٹ جائے گا۔

 

لیکن رضوان پیچھے نہ ہٹا اور لگا رہا۔ سکور تو رضوان شروع سے کر رہا ہے، فرسٹ کلاس میں سکور کیا، پھر اے ٹیم کی جانب سے رضوان اور شان مسعود نے رنز کے انبار لگا دئیے پر اس وقت سرفراز فارم میں تھا تو موقع ملنے میں دیر ہو گئی۔ ایک بار پکا چانس ملا اور رضوان نے رفتہ رفتہ تینوں فارمیٹ میں جگہ پکی کر لی۔ جس فارمیٹ میں سب سے کمزور تھا، اس فارمیٹ میں کارکردگی سب سے بہتر بنا لی اور اس وقت پاکستان کی ٹی ٹونٹی میں بہترین بیٹسمین ہے۔ بابر اعظم ایک بہترین بیٹسمین ہے جو شاید تمام پاکستانی بیٹنگ ریکارڈ توڑ سکتا ہے پر رضوان اس وقت ٹی ٹونٹی میں بابر سے بھی بہتر جا رہا ہے۔

کہنا کچھ اور تھا اور بات کہیں اور نکل گئی، رضوان کے والد صاحب اسے کرکٹ سے اس لیے دور کرنا چاہتے تھے کہ کہیں وہ مذہب سے دور نہ ہو جائے پر جو ہوا وہ آپ سب کے سامنے ہے۔ نماز پڑھنا تو رضوان کا ذاتی معاملہ ہے پر جس بات نے یہ پوسٹ لکھنے پر مجبور کر دیا، وہ رضوان کا کہا ایک جملہ ہے۔ شاداب خان کی گیند پر شاہین آفریدی نے کیچ چھوڑا، اس سے پہلے شاداب کے ہاتھ سے اپنی ہی گیند پر کیچ نکل گیا تھا۔ اس وقت محمد رضوان کہتے ہیں،

"صبر اور شکر ہی اولین ترجیح ہے"

میچ کے بعد تو ہمیشہ ہی رضوان ایسی بات کہہ جاتا ہے لیکن  ساتھی کھلاڑی کے ساتھ ایسی گفتگو آپ کا اصل بتاتی ہے کہ آپ اندر سے کیسے ہیں ۔ رضوان نے اپنے والد صاحب کے خدشات کو غلط ثابت کر دیا اور یہاں غلط ثابت ہونے پر ان کو بھی فخر ہو گا۔