محبت یہ ادھوری ہے
وہ اک دیوانہ سا لڑکا
کسی سے پیار کر بیٹھا
نہیں سوچا کبھی اس نے
کسی کی وہ امانت ہے
کسی کے گھر کی عزت ہے
سمجھتا کیوں نہیں ہے وہ
نہیں ممکن یہ چاہت ہے
یہ رسموں سے بغاوت ہے
وہ اپنا دل دکھاتا ہے
اسے پہروں مناتا ہے
پرستش اس کی کرتا ہے
اسی کو پیار کرتا ہے
اسی کو سوچتا ہے کیوں
اسی کو چاہتا ہے کیوں
وہ یہ کرتا ہے نادانی
کسی کی اس نے کب مانی
وہ جس کا پاک داماں ہے
پریشاں ہے وہ حیراں ہے
وہ بے بس کہہ نہیں پاتی
ترا دکھ سہہ نہیں پاتی
کسی کی راہ میں کانٹے
کبھی وہ بو نہیں سکتی
بس اتنا تم سمجھ لینا
وہ تیری ہو نہیں سکتی