محبت کر چکی ہے کام اپنا

محبت کر چکی ہے کام اپنا
مجھے معلوم ہے انجام اپنا


نہیں اس مے کدہ میں کام اپنا
جہاں مے ہو پرائی جام اپنا


محبت تو محبت ہی رہے گی
ضرورت کچھ بھی رکھ لے نام اپنا


مقدر بھی بدلنا جانتے ہیں
گزارش ہی نہیں ہے کام اپنا


جو خود اپنی نظر سے گر چکے ہیں
انہیں بھی گردش ایام اپنا


تم اور یہ زحمت تجدید عالم
مجھی کو سونپ دیتے کام اپنا


پریشانی مقدر بن چکی ہے
پریشانی میں ڈھونڈ آرام اپنا


خدائی رخ بدلنا چاہتی ہے
مرے ماتھے پہ لکھ دو نام اپنا


زمانہ دے نہ دے پیغام انجمؔ
ضرورت خود کرے گی کام اپنا