مری بپتا بھی کتنی دکھ بھری ہے

مری بپتا بھی کتنی دکھ بھری ہے
جسے تقدیر سن کر ہنس رہی ہے


یہاں سوچوں کے پر کیسے کھلیں گے
محض جسموں پہ سب دنیا رکی ہے


مجھے بھیجا تو پورا تھا خدا نے
مگر حصوں کی قیمت لگ رہی ہے


کہاں کا عشق اور کیسی محبت
ہوس ناکی کی اک منڈی سجی ہے


میں فردا فخر آدم کیوں نہیں تھی
بہت ارزاں مری بولی لگی ہے