مری آنکھوں میں بے حد پیار تھا اور تم کہیں گم تھے
مری آنکھوں میں بے حد پیار تھا اور تم کہیں گم تھے
لبوں پر شعلۂ اظہار تھا اور تم کہیں گم تھے
مرے سینے میں طوفان محبت رقص کرتا تھا
جگر میں عشق کا آزار تھا اور تم کہیں گم تھے
تمہارا ساتھ سارے دنیا والوں کو کھٹکتا تھا
ہمارے دل میں غم کا بار تھا اور تم کہیں گم تھے
غزل کی صورتوں میں نام تیرا جب پرویا تھا
یہ میرا دل بھی لالہ زار تھا اور تم کہیں گم تھے
پگھلتی جا رہی ہے شام رفتہ رفتہ آنکھوں میں
جگر میں تیرگی کا وار تھا اور تم کہیں گم تھے
تڑپ اٹھی ہے شیریںؔ روح میری بے قراری سے
مرے دل میں تمہارا پیار تھا اور تم کہیں گم تھے