ہمارے اپنے ہمیں شرمسار کرنے لگے
ہمارے اپنے ہمیں شرمسار کرنے لگے
ہمیں خبر بھی نہیں ہم سے پیار کرنے لگے
وفا ہے آپ کی جھوٹی یہ مانا ہم نے مگر
بغیر سوچے ہی ہم اعتبار کرنے لگے
بیچارہ دل بھی تھا مجبور اور کیا کرتا
ترے خیال اسے بے قرار کرنے لگے
ذرا سی گفتگو ہم نے بھی ان سے کیا کر لی
وہ رشتہ ایک نیا اختیار کرنے لگے
ہوا ہے آنے کی ان کی خبر کا یوں جادو
کہ ہم بھی ان کا بہت انتظار کرنے لگے