مرے آسان سے لہجے کی مشکل کون سمجھے گا
مرے آسان سے لہجے کی مشکل کون سمجھے گا
اسی پتھر میں ہے موجود اک دل کون سمجھے گا
اداسی کے سوا رہنے کھنڈر میں کون آئے گا
دل ویراں کی ویرانی کو محفل کون سمجھے گا
نہیں ہوتا وہاں پر بھی جہاں ہوتا ہوں میں اکثر
نہ ہونا ہے مرے ہونے میں شامل کون سمجھے گا
مصیبت کی گھڑی میں کام اپنے ہی تو آتے ہیں
اگر تو ہی نہیں سمجھا تو اے دل کون سمجھے گا
ہزاروں چاہنے والوں میں اس کے ایک میں بھی ہوں
اجالوں میں بھلا جگنو کی جھلمل کون سمجھے گا