خالی پڑے تھے جام نہیں دیکھ پائے ہم

خالی پڑے تھے جام نہیں دیکھ پائے ہم
اتنی اداس شام نہیں دیکھ پائے ہم


ہم پر تھے منحصر کئی ناکام عشق بھی
اپنا تھا جو بھی کام نہیں دیکھ پائے ہم


کرنا تھا اہتمام قضا زیر زندگی
اتنا بھی انتظام نہیں دیکھ پائے ہم


وہ لب کہ جن کا ذکر ہمیشہ لبوں پہ تھا
ان پر ہی اپنا نام نہیں دیکھ پائے ہم


وہ جو خمار میر سے ہم کو ابھار لے
ایسا کوئی کلام نہیں دیکھ پائے ہم