ملی ہے چھٹی سو تو بھی اپنوں کو جا ملے گا

ملی ہے چھٹی سو تو بھی اپنوں کو جا ملے گا
ہماری آنکھوں کا کی خیر پھر جاگنا ملے گا


نہ آئنے سے ہی خود یہ پوچھیں کہ آپ کیا ہیں
بہت ملیں گے مگر کہاں آپ سا ملے گا


وہ اپنا حامی یہ کہہ رہا تھا کہ تیری خاطر
جو جنگ ہوئی تو وہ پہلی صف میں کھڑا ملے گا


ہماری آنکھوں سے چین لے کر تو سو سکے گا
تو ہی بتا تجھ کو ایسا کرنے سے کیا ملے گا


چراغ سحری سی دل کی حالت ملے گی تم کو
جو تم ملو گے تو دل ہمارا بجھا ملے گا


ہزار رنگوں کا ایک سپنا سجا رہے ہو
ہزار راتوں کا تحفتاً رتجگا ملے گا


تمہاری آنکھوں کے سبز رنگوں میں دل کشی ہے
میں رات جاگا ہوں میری آنکھوں میں کیا ملے گا


ہمارا چہرا اداسیوں سے بنا ہوا ہے
ہمارے چہرے کا رنگ اکثر اڑا ملے گا