ملے کچھ عشق میں اتنا قرار کم از کم

ملے کچھ عشق میں اتنا قرار کم از کم
ہمارے چہروں پہ آئے نکھار کم از کم


سنائی دینے لگے اس کی دھڑکنوں سے صدا
کسی سے اتنا تو ہو ہم کو پیار کم از کم


ہم اپنے خواب کی تعبیر کچھ نکالیں کیا
کہ ایک لمحہ تو ہو پائیدار کم از کم


مرے چمن میں خزاں رکھ چکی قدم لیکن
مرے خیال کو ملتی بہار کم از کم


تمام عمر کی نقدی میں دیکھیے صاحب
دو چار لمحے تو ہوں خوش گوار کم از کم


چنی وہ راہ گزر جس طرف نہیں جانا
ہو اپنے دل پہ ہمیں اختیار کم سے کم


ہم اس کی یاد کو رکھ کر سرہانے بیٹھے ہیں
کسی طرح تو کٹے انتظار کم از کم


اک آدھ شخص اذیت پسند ہے لیکن
تمہارا ہجر کرے اعتبار کم از کم